انصار کے ایک شخص نے جن کا نام زیاد تھا کہا: میں نے سیدنا ابی کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ کا کیا خیال ہے اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام بیویاں وفات پا جائیں تو کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے شادی کرنا جائز ہو گا؟ انہوں نے کہا: ہاں، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں «﴿لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ ......﴾»[احزاب: 52/33] عورتوں کی صنف کو جائز کیا ہے اور اس کا وصف بیان کیا ہے، اور اس کا بیان کیا کہ آپ کے لئے بعد میں اور عورتیں حلال نہیں ہیں یعنی اس صفت کے بعد۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2277]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف وأخرجه عبد الله بن أحمد في زوائده، [مكتبه الشامله نمبر: 2286] » اس حدیث کی سند ضعیف ہے اور عبداللہ بن أحمد نے [زوائد المسند 132/5] میں اس اثر کو ذکر کیا ہے۔ نیز امام بخاری نے بھی [التاريخ الكبير 236/3، 359] میں اس کو ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: [تعجيل المنفعة، ص: 141، 380]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: الله تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پہلے یہ بات حلال کر دی تھی کہ آپ جس عورت سے چاہیں نکاح کر لیں۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2278]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2287] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [نسائي 3207، كتاب النكاح، باب ما افترض الله على رسوله .......] ، [ابن حبان 6366] ، [موارد الظمآن 2126] ، [الحميدي 237]
وضاحت: (تشریح احادیث 2276 سے 2278) پہلے الله تعالیٰ نے قرآن پاک میں حکم نازل فرمایا کہ اب تم کو زیادہ عورتیں کرنا درست نہیں: «﴿لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ .....﴾ [الأحزاب: 52] » نہ ان عورتوں کے بدلے اور عورتیں آپ کے لئے حلال ہیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: یہ حکم منسوخ ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت دی گئی کہ جتنی عورتیں چاہیں نکاح میں لائیں۔ (وحیدی)۔