سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اتارا تو ایک شخص نے آ کر کہا: یا رسول اللہ! یہ ابن خطل ہے جو کعبہ کے پردوں سے لٹکا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو قتل کر دو۔“ عبداللہ بن خالد نے کہا: امام مالک رحمہ اللہ کو پڑھ کر سنایا گیا تو انہوں نے کہا: ابن شہاب نے کہا: اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام نہیں باندھا تھا۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1977]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1981] » اس روایت کی سند صحیح اور متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1846] ، [مسلم 1357] ، [أبوداؤد 2685] ، [ترمذي 1693] ، [نسائي 2867] ، [ابن ماجه 2085] ، [أبويعلی 3539] ، [ابن حبان 3719]
وضاحت: (تشریح حدیث 1976) اس روایت سے معلوم ہوا کہ وقتِ ضرورت مکہ میں بغیر احرام کے داخل ہو سکتے ہیں، حرم میں قتل کرنا منع ہے لیکن یہ ابن خطل جس کا نام عبداللہ تھا مرتد ہو گیا تھا، ایک مسلمان غلام کو قتل کیا، زکاة دینے سے انکار کیا، اور دو گانے والی لونڈیاں اس نے رکھی تھیں، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو میں گیت گوایا اور سنا کرتا تھا، اس لئے واجب القتل تھا اور اسے حرم شریف میں ہی قتل کر دیا گیا۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے جس دن مکہ فتح ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بغیر احرام کے تھے اور سر پر کالا عمامہ تھا۔ اسماعیل نے کہا: انہوں نے ابوالزبیر سے یہ سنا اور وہ اپنے والد کے ساتھ تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1978]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1982] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1358] ، [نسائي 2869] ، [أبويعلی 2146] ، [ابن حبان 3722]
وضاحت: (تشریح حدیث 1977) پہلی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر مغفر تھا، دوسری روایت میں ہے کہ سر پر عمامہ تھا، دونوں روایتوں میں توفیق کی صورت یہ ہے کہ جب داخلِ مکہ ہوئے تو سر پر مغفر تھا پھر اتار کر عمامہ پہن لیا، نیز ان احادیث سے ثابت ہوا کہ اگر حج یا عمرے کا ارادہ نہ ہو تو بغیر احرام کے مکے میں داخل ہونا جائز ہے، لہٰذا ڈرائیور، چرواہے، روزانہ آنے جانے والے ضرورت مند اشخاص بلا احرم حدودِ حرم اور مکے میں داخل ہو سکتے ہیں، کچھ علماء نے اس کی ممانعت کی ہے لیکن احادیثِ صحیحہ کے پیشِ نظر ان کا قول قابلِ عمل اور حجت نہیں ہے۔ والله اعلم۔