سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا نماز میں (تشہد کے وقت) اس طرح دعا (اشارہ) کرتے تھے، ابن عیینہ نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا اور ابوالولید نے (بتایا کہ) شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1375]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل ابن عجلان، [مكتبه الشامله نمبر: 1377] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 579] ، [أبوداؤد 989] ، [نسائي 1269] ، [أبويعلی 5767، 6806] ، [ابن حبان 1943] ، [الحميدي 662، 903]
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے آخر میں (تشہد کے لئے) بیٹھتے، بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر اور دایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پر رکھتے اور انگلی کھڑی رکھتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1376]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1378] » یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 580] ، [أبوداؤد 980] ، [ترمذي 3220] ، [نسائي 1284] ، [أبويعلی 5767] ، [ابن حبان 1942] ، [الحميدي 662]
وضاحت: (تشریح احادیث 1374 سے 1376) یعنی تشہد میں کلمے کی انگلی سے اشارہ کرتے تھے، اس کی کیفیت مسلم شریف میں اس طرح ہے کہ انگوٹھا بیچ کی انگلی پر رکھتے اور سبابہ سے اشارہ کرتے تھے، اور یہ اشارہ پورے تشہد میں کرتے رہتے تھے، «إِلَّا اللّٰه» کے وقت اشارہ کرنے کی کوئی دلیل نہیں۔ سماحۃ الشيخ ابن باز رحمہ اللہ سے سنا تھا کہ جب اللہ کا نام لے انگلی کو حرکت دے، انگلیاں گھٹنے پر پھیلائے رکھنا اور پھر «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰه» کے وقت عقد بنا کر انگلی سے اشارے کا بھی کوئی ثبوت نہیں ہے، اور اشارہ کرتے وقت نگاه انگلی پر رہنی چاہئے جیسا کہ سنن نسائی میں ہے۔