الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
107. باب مُبَاشَرَةِ الْحَائِضِ:
107. حیض والی عورت سے مباشرت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1068
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا يَحِلُّ لِي مِنْ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ؟، قَالَ: "لِتَشُدَّ عَلَيْهَا إِزَارَهَا ثُمَّ شَأْنَكَ بِأَعْلَاهَا".
زید بن اسلم سے مروی ہے: ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ میری بیوی کے حالت حیض میں میرے لئے کیا چیز حلال ہے؟ فرمایا: وہ اپنے کپڑے (ازار کو) مضبوطی سے کس لے، پھر اوپر اوپر تم مباشرت کر سکتے ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1068]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده معضل، [مكتبه الشامله نمبر: 1072] »
اس حدیث کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [المؤطا 95] ، [بيهقي 191/7] ، [المعجم الكبير 10765] ، لیکن سب کی سند ضعیف ہے، مگر اس معنی کی روایات صحیح سند سے بھی مروی ہیں۔ «كما سيأتي» ۔

حدیث نمبر: 1069
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: أَرْسَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا لِيَسْأَلَهَا: هَلْ يُبَاشِرُ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ؟، فَقَالَتْ: "لِتَشُدَّ إِزَارَهَا عَلَى أَسْفَلِهَا ثُمَّ يُبَاشِرُهَا".
نافع رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ عبداللہ بن عبداللہ بن عمر نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس قاصد بھیجا کہ وہ ان سے دریافت کرے کہ کیا آدمی اپنی بیوی سے حیض کی حالت میں مباشرت کر سکتا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: وہ (حائضہ عورت) نیچے تک اچھی طرح ازار کس لے، پھر شوہر اس سے مباشرت کر لے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1069]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 1073] »
اس روایت کے سب رجال ثقات ہیں۔ دیکھئے: [المؤطا 97] ، [مصنف عبدالرزاق 1241] ، [مصنف ابن أبى شيبه 254/4] و [بيهقي 190/7-191]

حدیث نمبر: 1070
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "الْحَائِضُ يَأْتِيهَا زَوْجُهَا فِي مَرَاقِّهَا وَبَيْنَ فَخِذَيْهَا، فَإِذَا دَفَقَ، غَسَلَتْ مَا أَصَابَهَا، وَاغْتَسَلَ هُوَ".
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے کہا: حائضہ عورت سے اس کا شوہر ملائم جگہ اور رانوں کے درمیان مباشرت کر سکتا ہے، اگر منی نکل جائے تو وہ اس جگہ کو دھو لے گی اور مرد غسل کرے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1070]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1074] »
اس قول کی سند صحیح ہے، لیکن کہیں اور نہ مل سکی۔ اس کے ہم معنی روایت [مصنف عبدالرزاق 971] میں ہے۔ نیز ابن ابی زائده: یحییٰ بن زکریا اور حماد: ابن ابی سلیمان ہیں۔

وضاحت: (تشریح احادیث 1067 سے 1070)
«مراق»: نرم جگہ کو کہتے ہیں جو پیڑو کے نیچے ہوتی ہے اور «دفق» بمعنی انزل یعنی انزال ہو جائے۔
اور مباشرت جسم سے جسم لگانے اور چمٹانے کو کہتے ہیں۔

حدیث نمبر: 1071
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ الْكَرِيمِ عَنْ الْحَائِضِ، فَقَالَ: قَالَ إِبْرَاهِيمُ: "لَقَدْ عَلِمَتْ أُمُّ عِمْرَانَ أَنِّي أَطْعُنُ فِي أَلْيَتِهَا، يَعْنِي: وَهِيَ حَائِضٌ".
امام ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: ام عمران کو معلوم ہے کہ میں حالت حیض میں ان کی سرین میں ٹھوکر لگاتا ہوں۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1071]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1075] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔ عبدالکریم: ابن مالک الجزری ہیں۔

وضاحت: (تشریح حدیث 1070)
اس سے معلوم ہوا حائضہ عورت سے استمتاع جائز ہے۔

حدیث نمبر: 1072
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ عَطَاءً عَنْ الْحَائِضِ "فَلَمْ يَرَ بِمَا دُونَ الدَّمِ بَأْسًا".
مالک بن مغول نے کہا: ایک آدمی نے عطاء رحمہ اللہ سے حائضہ عورت (سے استمتاع) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے خون کی جگہ کے علاوہ میں کوئی حرج نہیں بتایا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1072]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده منقطع مالك بن مغول لم يسمع من عطاء بن أبي رباح، [مكتبه الشامله نمبر: 1076] »
مالک بن مغول کا عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ سے سماع ثابت نہیں، لہذا یہ روایت منقطع ہے، کہیں اور ملی بھی نہیں۔ اس کے ہم معنی [مصنف عبدالرزاق 1242] میں ہے اور معنی تو صحیح ہے۔

حدیث نمبر: 1073
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: "كُنْتُ إِذَا حِضْتُ أَمَرَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَّزِرُ، وَكَانَ يُبَاشِرُنِي".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جب مجھے حیض آتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حکم فرماتے، میں ازار کس لیتی، پھر آپ مجھ سے مباشرت فرماتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1073]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1077] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 300] ، [مسلم 293] و [مسند أبى يعلي 4810]

حدیث نمبر: 1074
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي مَيْمُونُ بْنُ مِهْرَانَ، قَالَ: سُئِلَتْ عَائِشَةُ مَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ مِنْ امْرَأَتِهِ وَهِيَ حَائِضٌ؟، قَالَتْ: "مَا فَوْقَ الْإِزَارِ".
میمون بن مہران نے بیان کیا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا: حالت حیض میں مرد کے لئے اس کی بیوی سے کیا چیز حلال ہے؟ جواب دیا: جو ازار کے اوپر ہے۔ یعنی صرف اوپر ہی اوپر استمتاع کر سکتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1074]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1078] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 255/4]

حدیث نمبر: 1075
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَوْشَنٍ، عَنْ مَرْوَانَ الْأَصْفَرِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: مَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ مِنْ امْرَأَتِهِ إِذَا كَانَتْ حَائِضًا؟، قَالَتْ: "كُلُّ شَيْءٍ غَيْرُ الْجِمَاعِ"، قَالَ: قَلْتُ: فَمَا يَحْرُمُ عَلَيْهِ مِنْهَا إِذَا كَانَا مُحْرِمَيْنِ؟، قَالَتْ:"كُلُّ شَيْءٍ غَيْرُ كَلَامِهَا".
مسروق نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ عورت جب حالت حیض میں ہو تو شوہر کے لئے کیا جائز ہے؟ جواب دیا: جماع کے علاوہ ہر چیز جائز ہے۔ عرض کیا: اور جب دونوں احرام میں ہوں تو کیا چیز حرام ہے؟ جواب دیا: ہر چیز حرام ہے سوائے کلام و گفتگو کے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1075]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1079] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ طرفِ اول اوپر گذر چکی ہے۔ «انفرد به الدارمي» ۔

حدیث نمبر: 1076
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَلْدِ بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: "لِإِنْسَانٍ اجْتَنِبْ شِعَارَ الدَّمِ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک آدمی سے کہا: خون کی جگہ سے پرہیز کرو۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1076]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف والجلد بن أيوب ضعيف والراوي عن عائشة مجهول، [مكتبه الشامله نمبر: 1080] »
جلد بن ایوب ضعیف اور رجل مجہول ہیں، اس لئے اس قول کی سند ضعیف ہے، لیکن معنی صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1240، 1241]

حدیث نمبر: 1077
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: "إِذَا كَفَّ الْأَذَى يَعْنِي: الدَّمَ".
عامر شعبی نے کہا: جب گندگی رک جائے۔۔۔ دوسری روایت ہے جب خون رک جائے تو جو چاہو کرو۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1077]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1081] »
اس قول کی سند صحیح ہے، اور طبرانی نے [تفسير 284/2] میں ذکر کیا ہے۔ نیز دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 255/4 بسند صحيح]

حدیث نمبر: 1078
أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: "لَا بَأْسَ أَنْ تُؤْتَى الْحَائِضُ بَيْنَ فَخِذَيْهَا وَفِي سُرَّتِهَا".
مجاہد نے کہا: حیض والی عورت کی رانوں اور سرة (ناف، ٹنڈی) سے کھیلنے میں کوئی حرج نہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1078]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 1082] »
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس کا شاہد [مصنف ابن ابي شيبه 256/4] میں موجود ہے۔

حدیث نمبر: 1079
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: "تُقْبِلُ وَتُدْبِرُ، إِلَّا الدُّبُرَ وَالْمَحِيضَ".
مجاہد نے کہا: دبر اور حیض کی جگہ کے علاوہ آگے پیچھے کہیں سے آؤ۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1079]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 1083] »
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے اس کی سند بھی ضعیف ہے۔ اور کہیں یہ روایت نہیں ملی۔

حدیث نمبر: 1080
أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لِحَافٍ، فَوَجَدْتُ مَا تَجِدُ النِّسَاءُ، فَقُمْتُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا لَكِ، أَنَفِسْتِ؟"، قُلْتُ: وَجَدْتُ مَا تَجِدُ النِّسَاءُ، قَالَ:"ذَاكَ مَا كَتَبَ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ"، قَالَتْ: فَقُمْتُ فَأَصْلَحْتُ مِنْ شَأْنِي، ثُمَّ رَجَعْتُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"ادْخُلِي فِي اللِّحَافِ"، فَدَخَلْتُ.
ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک لحاف میں تھی کہ مجھے حیض آ گیا، میں کھڑی ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ہوا؟ عرض کیا: وہی ہو گیا جو عورتوں کو ہو جاتا ہے، فرمایا: یہ چیز بنات آدم کے لئے اللہ تعالیٰ نے مقدر کر دی ہے، ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پس میں اٹھ کھڑی ہوئی اور میں نے اپنی حالت درست کی، پھر (آپ کے پاک) واپس آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لحاف کے اندر آ جاؤ، لہذا میں داخل ہو گئی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1080]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1084] »
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 294/6] ، [ابن ماجه 637] ، [مسند أبى يعلی 426/12] ، [مصنف ابن أبى شيبه 254/4] و [مصنف عبدالرزاق 1235]

وضاحت: (تشریح احادیث 1071 سے 1080)
اس حدیث سے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی حسنِ معاشرت پر روشنی پڑتی ہے، اور اس میں اُمت کے لئے تعلیم ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم کی خاطر ہی ایسا فرمایا: «﴿وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى . إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى﴾ [النجم: 3، 4] » یعنی: آپ وہی چیز بتاتے ہیں جس کی آپ کے اوپر وحی کی جاتی ہے، آپ اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتے۔
اس سے معلوم ہوا کہ حائضہ عورت کے ساتھ ایک کپڑے اور لحاف میں لیٹنے میں کوئی حرج نہیں، یہ اُمت کے لئے آسانی اور بہت بڑی رخصت ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے نبی! ہم نے آپ کو سارے عالم کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔

حدیث نمبر: 1081
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: بَيْنَا أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَجِعَةٌ فِي الْخَمِيلَةِ إِذْ حِضْتُ، فَانْسَلَلْتُ، فَأَخَذْتُ ثِيَابَ حِيضَتِي، فَقَالَ: "أَنَفِسْتِ؟"، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ:"فَدَعَانِي فَاضْطَجَعْتُ مَعَهُ فِي الْخَمِيلَةِ"، قَالَتْ: وَكَانَتْ هِيَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"يَغْتَسِلَانِ مِنْ الْإِنَاءِ الْوَاحِدِ مِنْ الْجَنَابَةِ، وَكَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک چادر میں تھی کہ مجھے حیض آ گیا، میں اپنے کپڑے سنبھال کر چپکے سے نکل آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا حیض آ گیا؟ عرض کیا: جی ہاں، سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ آپ نے مجھے بلایا اور میں آپ کے ساتھ اسی چادر میں لیٹ گئی۔ نیز انہوں نے کہا کہ وہ اور رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ایک تسلے سے باہم غسل جنابت کرتے، اور آپ انہیں روزے کی حالت میں بوسہ دیتے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1081]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1085] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے، اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 298] ، [مسلم 296] ، [مسند أبى يعلی 6691] و [صحيح ابن حبان 1363]

وضاحت: (تشریح حدیث 1080)
حیض والی عورت کو اپنے ساتھ لٹانا، ایک ساتھ غسل کرنا اور روزے میں بوسہ دینا، یہ ساری چیزیں بیانِ جواز کے لئے تھیں تاکہ اُمّت کو صحیح تعلیم ملے۔

حدیث نمبر: 1082
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يُبَاشِرُ الْمَرْأَةَ مِنْ نِسَائِهِ فَوْقَ الْإِزَارِ وَهِيَ حَائِضٌ".
ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں میں سے کسی کے بھی ساتھ حالت حیض میں ازار کے اوپر سے مباشرت فرما لیتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1082]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1086] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند الموصلي 7082] ، [صحيح ابن حبان 1368] و [بيهقي 191/7]

حدیث نمبر: 1083
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يَأْمُرُ إِحْدَانَا إِذَا كَانَتْ حَائِضًا أَنْ تَشُدَّ عَلَيْهَا إِزَارَهَا، ثُمَّ يُبَاشِرُهَا".
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ: ہم میں سے کسی کو جب حیض آتا تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کس کے ازار باندھنے کا حکم فرماتے، پھر ان سے مباشرت فرماتے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1083]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1087] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ تخریج (1073) پرگذر چکی ہے۔

حدیث نمبر: 1084
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ قَالَ: قَالَتْ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: "كُنْتُ أَتَّزِرُ وَأَنَا حَائِضٌ، ثُمَّ أَدْخُلُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لِحَافِهِ".
ابومیسرہ سے مروی ہے ام المومنین رضی اللہ عنہا نے کہا: میں حالت حیض میں ازار کستی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لحاف میں گھس جاتی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1084]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1088] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بيهقي 314/1] ۔ نیز دیکھئے پچھلی اور آنے والی تخریج (1093)۔ ابومیسرة کا نام عمرو بن شرحبیل ہے۔

حدیث نمبر: 1085
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ جُبَيْرٍ: مَا لِلرَّجُلِ مِنْ امْرَأَتِهِ إِذَا كَانَتْ حَائِضًا؟، قَالَ: "مَا فَوْقَ الْإِزَارِ".
یزید بن ابی زیاد سے مروی ہے: ابن جبیر سے پوچھا گیا: جب عورت حالت حیض میں ہو تو مرد کے لئے کیا کچھ حلال ہے؟ فرمایا: ازار کے اوپر اوپر حلال ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1085]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبي زياد، [مكتبه الشامله نمبر: 1089] »
یزید بن ابی زیاد کی وجہ سے اس کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 254/4]

حدیث نمبر: 1086
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبِيدَةَ فِي الْحَائِضِ، قَالَ: "الْفِرَاشُ وَاحِدٌ، وَاللُّحُفُ شَتَّى، فَإِنْ كَانُوا لَا يَجِدُونَ، رَدَّ عَلَيْهَا مِنْ لِحَافِهِ".
عبیده (السلمانی) سے حائضہ کے بارے میں مروی ہے کہ بستر چاہے ایک ہو لیکن لحاف الگ ہونا چاہے، اگر لحاف نہ ہو تو مرد اپنا لحاف اس پر ڈال دے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1086]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1090] »
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري 382/2] و [تفسير قرطبي 83/3 فى تفسير قوله تعالىٰ: «﴿فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ﴾» بقرة: 222/2]

وضاحت: (تشریح احادیث 1081 سے 1086)
اس روایت میں ہے کہ حائضہ کو مرد کے لحاف سے دور رہنا واجب ہے۔
لیکن یہ قول مرجوح اور شاذ ہے، صحیح حدیث میں ایک ساتھ سونے اور مباشرت یعنی صرف لپٹنے اور چپٹنے کی اجازت ہے، جیسا کہ اگلی روایت نمبر (1088) پر آ رہا ہے۔

حدیث نمبر: 1087
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ شُرَيْحٍ، قَالَ لَهُ: "مَا فَوْقَ السَّرَرِ أَوْ السُّرَّةِ".
شریح (القاضی) نے فرمایا: مرد کے لئے سُرہ سے اوپر کا حصہ ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1087]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1091] »
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1239] ، [تفسير طبري 384/2]

حدیث نمبر: 1088
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ بَابَنُوسَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يَتَوَشَّحُنِي وَأَنَا حَائِضٌ، وَيُصِيبُ مِنْ رَأْسِي وَبَيْنِي وَبَيْنَهُ ثَوْبٌ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حیض کی حالت میں معانقہ کرتے (چمٹا لیتے) تھے، میرے سر کو چھوتے، مگر ہمارے درمیان کپڑ ا حائل رہتا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1088]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1092] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد الطيالسي 238] ، [مسند أبى يعلی 4487] ، [بيهقي 312/1] ۔ نیز دیکھئے: اثر رقم (1073)۔

حدیث نمبر: 1089
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: أَنَّ الْيَهُودَ كَانُوا إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ فِيهِمْ لَمْ يُؤَاكِلُوهَا، وَلَمْ يُشَارِبُوهَا، وَأَخْرَجُوهَا مِنْ الْبَيْتِ، وَلَمْ تَكُنْ مَعَهُمْ فِي الْبُيُوتِ، فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى سورة البقرة آية 222، فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "أَنْ يُؤَاكِلُوهُنَّ، وَأَنْ يُشَارِبُوهُنَّ، وَأَنْ يَكُنَّ مَعَهُمْ فِي الْبُيُوتِ، وَأَنْ يَفْعَلُوا كُلَّ شَيْءٍ مَا خَلَا النِّكَاحَ"، فَقَالَتْ الْيَهُودُ: مَا يُرِيدُ هَذَا أَنْ يَدَعَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ، فَجَاءَ عَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ، وَأُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَاهُ بِذَلِكَ، وَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نَنْكِحُهُنَّ فِي الْمَحِيضِ؟"فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمَعُّرًا شَدِيدًا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ وَجَدَ عَلَيْهِمَا، فَقَامَا، فَخَرَجَا"، هَدِيَّةُ لَبَنٍ"فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آثَارِهِمَا فَرَدَّهُمَا فَسَقَاهُمَا"، فَعَلِمْنَا أَنَّهُ لَمْ يَغْضَبْ عَلَيْهِمَا.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہود میں جب کوئی عورت حائضہ ہوتی تو نہ اس کے ساتھ کھاتے نہ پیتے، اسے کمرے سے نکال دیتے، وہ لوگوں کے ساتھ گھر میں بھی نہ رہ پاتی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں دریافت کیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى» [2-البقرة:222] وہ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ وہ گندگی ہے۔ لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مسلمانوں کو) حکم دیا کہ وہ ان کے ساتھ کھائیں پئیں، گھر میں رہیں، ان کے ساتھ سوائے جماع کے کچھ بھی کریں، (جب یہود کو خبر لگی تو) انہوں نے کہا: یہ شخص (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) چاہتا ہے کہ ہر چیز میں ہماری مخالفت کرے۔ (یہ سنا تو) سیدنا عباد بن بشر اور سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہما رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا کہ یہود ایسا ایسا کہتے ہیں، تو کیا ہم حائضہ عورتوں سے جماع نہ کر لیا کریں؟ (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ شدت سے بدل گیا، ہم سمجھے آپ ان سے ناراض ہو گئے، ہم دونوں اٹھے اور چل دیئے، اتنے میں دودھ کا ہدیہ آیا تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلا بھیجا (واپس آئے تو) ان دونوں کو دودھ پلایا، لہٰذا ہم کو معلوم ہو گیا کہ آپ ان سے غصہ نہیں ہوئے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1089]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1093] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 302] ، [أبوداؤد 2165] ، [ترمذي 2977] ، [نسائي 287] ، [ابن ماجه 644] ، [مسند الموصلي 3533] ، [صحيح ابن حبان 1362]

وضاحت: (تشریح احادیث 1086 سے 1089)
اس طویل حدیث سے حائضہ عورت کے ساتھ کھانا پینا، رہن سہن کا پتہ چلا۔
حیض کی حالت میں جماع کرنا خلافِ شرع تھا اس لئے آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا کیونکہ یہ چیز حرام ہے۔

حدیث نمبر: 1090
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ، حَدَّثَنِي شَيْبَةُ بْنُ هِشَامٍ الرَّاسِبِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ الرَّجُلِ يُضَاجِعُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فِي لِحَافٍ وَاحِدٍ، فَقَالَ: "أَمَّا نَحْنُ آلَ عُمَرَ فَنَهْجُرُهُنَّ إِذَا كُنَّ حُيَّضًا".
شیبہ بن ہشام راسبی نے کہا: میں نے سالم بن عبداللہ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا جو ایک لحاف میں بحالت حیض اپنی بیوی کے ساتھ لیٹے؟ (تو انہوں نے کہا) ہم آل عمر عورتوں کو حالت حیض میں چھوڑ دیتے ہیں (یعنی پاس نہیں لٹاتے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1090]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1094] »
ابوہلال محمد سلیم راسبی کی وجہ سے یہ روایت حسن کے درجہ کو پہنچتی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 255/4 عن طريق أبى نعيم فضل بن دكين] ، سند حسن ہونے کے باوجود یہ ان کا فعل تھا جو صحیح احادیث کے خلاف ہے۔ اور شاید یہ ان کے شدتِ احتیاط کی وجہ سے تھا۔

حدیث نمبر: 1091
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "لَا بَأْسَ بِفَضْلِ وَضُوءِ الْمَرْأَةِ مَا لَمْ تَكُنْ جُنُبًا أَوْ حَائِضًا".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: عورت اگر جنبی یا حائضہ نہ ہو تو اس کے بچے ہوئے پانی کو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1091]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1095] »
اس روایت کے رواۃ ثقہ ہیں، صرف ابن اسحاق مدلس ہیں اور انہوں نے عنعنہ سے روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 33/1] و [مصنف عبدالرزاق 394]

حدیث نمبر: 1092
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ غَيْلَانَ، عَنْ الْحَكَمِ، قَالَ: "تَضَعُهُ وَضْعًا يَعْنِي عَلَى الْفَرْجِ".
حکم بن عتبہ رحمہ اللہ نے کہا: ایسی صورت میں وہ شرم گاہ پر (کپڑا) رکھ لے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1092]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1096] »
اس قول کی سند صحیح ہے۔

حدیث نمبر: 1093
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ حَبِيبٍ مَوْلَى عُرْوَةَ، عَنْ نُدْبَةَ مَوْلَاةِ مَيْمُونَةَ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ "يُبَاشِرُ الْمَرْأَةَ مِنْ نِسَائِهِ وَهِيَ حَائِضٌ إِذَا كَانَ عَلَيْهَا إِزَارٌ، يَبْلُغُ أَنْصَافَ الْفَخِذَيْنِ أَوْ الرُّكْبَتَيْنِ مُحْتَجِزَةً بِهِ".
ام المومنین زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں میں سے کسی سے بھی بحالت حیض ازار کے اوپر سے مباشرت فرما لیتے تھے، جو ازار کہ آدھی ران یا گھٹنے تک بندھا رہتا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1093]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1097] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 267] ، [نسائي 286، 374] ، [مسند أبى يعلی 7082، 7089] و [صحيح ابن حبان 1365]

وضاحت: (تشریح احادیث 1089 سے 1093)
ان تمام روایات سے حالتِ حیض میں عورت سے مباشرت کرنے، ساتھ لیٹنے اور ساتھ کھانے پینے کا ثبوت ملا، اس حالت میں صرف جماع کرنے کی ممانعت ہے۔