یحییٰ بن ایوب نے بیان کیا کہ میں نے حکم بن عتیبہ رحمہ اللہ کو سنا، فرماتے تھے: حائضہ عورت کے بارے میں اسلاف یہ پسند کرتے تھے کہ وہ نماز کے وقت میں نماز کا سا وضو کرے، پھر اللہ کی تسبیح اور تکبیر کہے، یعنی سبحان الله، الله اکبر وغیرہ پڑھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1007]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1011] » اس روایت کی سند صحیح ہے، لیکن کسی محدث نے اس کی تخریج نہیں کی۔
سلیمان التیمی سے مروی ہے کہ میں نے ابوقلابہ سے پوچھا: کیا حیض والی عورت ہر نماز کے وقت وضو کرے اور ذکر پڑھے گی؟ انہوں نے کہا: مجھے اس کی کوئی دلیل نہیں ملی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1008]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1012] » اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 342/2]
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ حائضہ عورت کو نماز کے وقت میں وضو کرنے اور صحن میں نماز کی جگہ بیٹھنے کا حکم دیتے تھے، تاکہ وہ ذکر و تسبیح کرے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1009]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 1013] » اس روایت میں راوی مجہول ہیں، اور ابن ابی شیبہ نے اسے [مصنف 343/2] میں ذکر کیا ہے۔
عطاء رحمہ اللہ سے حائضہ عورت کے بارے میں پوچھا گیا: کیا وہ (قرآن) پڑھ سکتی ہے؟ فرمایا: نہیں، ایک آدھ جملہ پڑھ سکتی ہے، البتہ ہر نماز کے وقت وضو کرے، پھر قبلہ رو بیٹھ کر تسبیح و تکبیر کہے، اور الله عزوجل سے دعا مانگے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1010]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1014] » اس قول کی سند صحیح ہے۔ عطاء: ابن ابی رباح، یعلی: ابن عبید، عبدالملک: ابن ابی سلیمان ہیں، اور اس روایت کو ابن ابی شیبہ نے [مصنف 342/2] میں ذکر کیا ہے۔
مکحول (شامی) نے بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ حیض والی عورت کو نماز کے اوقات میں وضو کا حکم دیا جائے، پھر قبلہ رو ہو کر وہ الله کو یاد کرے۔ (یعنی ذکر الٰہی میں مشغول رہے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1011]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1015] » اس قول کی سند صحیح ہے، لیکن کسی اور محدث نے اسے ذکر نہیں کیا۔ ضمرة: ابن ربیعہ ہیں۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1006 سے 1011) ان تمام آثار سے حائضہ کا نماز کے وقت وضو و ذکر کرنا ثابت ہوا، صرف ایک اثر میں توقف ہے۔ خلاصۂ کلام یہ ہے: گرچہ ان تمام آثار کی سند صحیح ہیں لیکن یہ اسلاف کرام کے اجتہادات ہیں، احادیث میں اس سلسلے میں کچھ نہیں ملتا، اس لئے نماز کے وقت حائضہ کا وضو کرنا، قبلہ رو ہو کر بیٹھنا اور پھرتسبیح و تہلیل کرنا ضروری نہیں۔ قرآن پڑھنا اور ذکر و اذکار حیض اور نفاس والی عورتوں کے لئے ہر وقت جائز ہے، ہاں وہ مصحف کو ہاتھ نہیں لگا سکتی ہیں، بنا ہاتھ لگائے قرآن پڑھنا پڑھانا کتب تفسیر پڑھنا، ذکر و اذکار سب جائز ہیں۔ دیکھئے فتاویٰ شیخ ابن باز و فتاویٰ الشیخ ابن عثیمین رحمہم اللہ۔