امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: حیض والی عورت اور جنابت والے مرد و عورت سجده والی آیت سنیں تو جنبی تو غسل کرے اور سجدہ (تلاوت) کرے، لیکن حائضہ ایسا نہیں کرے گی، کیونکہ وہ نماز نہیں پڑھ سکتی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1012]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1016] » اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 340/2] و [مصنف عبدالرزاق 1232]
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے کہا: ایسی عورت پر کچھ ضروری نہیں ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1014]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أن سماع جعفر وسعيد من ابن أبي عروبة متأخر، [مكتبه الشامله نمبر: 1018] » یہ اثر بھی حسبِ سابق ہے، اور ابومعشر کا نام زید بن کلیب ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حیض آتا تھا، لیکن آپ ہم میں سے کسی عورت کو نماز لوٹانے کا حکم نہ د یتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1015]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبيدة بن معتب، [مكتبه الشامله نمبر: 1019] » عبیدہ بن متعب کی وجہ سے اس روایت کی یہ سند ضعیف ہے۔ ابن ماجہ نے صرف قضائے صوم کا ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 1670]
معاذه (بنت عبداللہ) سے مروی ہے ایک عورت نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: ہم میں سے کوئی اپنے ایام حیض کی نماز قضا کرے گی؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تم حروریہ ہو؟ ہم رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں حائضہ ہوتی تھیں اور ہم کو قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1016]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «حديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1020] » یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 321] ، [مسلم 335] ، [مسند الموصلي 2637] ، [ابن حبان 349]
وضاحت: (تشریح احادیث 1011 سے 1016) حرور ایک گاؤں کا نام ہے جس کی طرف خوارج منسوب ہوتے ہیں جو صرف قرآن کو دلیل مانتے ہیں اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے خلاف جنہوں نے بغاوت کی، قرآن پاک میں یہ مسئلہ مذکور نہیں اس لئے اس عورت سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: تم حروریہ تو نہیں ہو؟ جسے حدیث کے ماننے سے انکار ہو۔
عامر (شعبی) نے کہا: حائضہ اگر آیت سجدہ سنے تو سجدہ نہ کرے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1018]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف خالد بن عبد الله متأخر السماع من عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 1022] » اس سند سے یہ روایت ضعیف ہے، لیکن دوسری آنے والی روایات سے اسے تقویت ملتی ہے۔
ابوغالب (عجلان) نے کہا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے حیض و نفاس والی عورت کے بارے میں دریافت کیا کہ وہ طہارت کے بعد نماز قضاء کرے گی؟ فرمایا: یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ہیں، اگر وہ ایسا کرتیں تو ہم بھی اپنی عورتوں کو ایسا کرنے کا حکم دیتے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1021]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1025] » اس اثر کی سند صحیح ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں مل سکی۔
عبدالرحمٰن بن قاسم نے اپنے والد سے روایت کیا کہ ایک عورت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی اور عرض کیا کہ طہارت کے بعد میں نمازوں کی قضا کروں جو ایام حیض میں میں نے چھوڑ دی تھیں؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تم حروریہ ہو؟ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اور ہم میں سے کسی کو حیض آتا، پھر طہارت ہوتی لیکن آپ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) ہمیں نماز کی قضا پڑھنے کا حکم نہ دیتے تھے۔ (یعنی اگر حکم ہوتا تو ہم ضرور ان نمازوں کی قضا کرتے۔ حروریہ کا مطلب گزر چکا ہے۔)[سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1022]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف الليث بن أبي سليم ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1026] » لیث ابن ابی سلیم کی وجہ سے اس روایت کی یہ سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح متفق علیہ ہے، جیسا کہ (1016) وغیرہ میں گذر چکا ہے۔
کثیر بن اسماعیل نے کہا: میں نے فاطمہ بنت علی سے دریافت کیا: کیا آپ ایام حیض کی نماز قضا پڑھتی ہیں؟ جواب دیا: نہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1023]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف كثير، [مكتبه الشامله نمبر: 1027] » کثیر کی وجہ سے اس کی سند ضعیف ہے، لیکن بات صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 340/2]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک عورت نے پوچھا: کیا حائضہ نماز کی قضا کرے گی؟ جواب دیا: کیا تم حروریہ ہو؟ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو حیض آتا، کیا آپ نے انہیں قضاء کا حکم دیا؟ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اس کا مطلب ہے ازواج مطہرات قضا نہیں کرتی تھیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1024]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1028] » اس روایت کی سند صحیح ہے، اور معنی الحدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 321] ، [مسلم 335]
وضاحت: (تشریح احادیث 1017 سے 1024) کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قضا کا حکم دیا ہے؟ یہ استفہام انکاری ہے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کوئی حکم کسی کو نہیں دیا۔ خلاصہ یہ کہ حائضہ پر نماز کی قضا نہیں ہے، البتہ روزہ قضاء کرے گی۔