شریک بن نملہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے مجھے یا ابن اخی (اے میرے بھتیجے) کہہ کر مخاطب کیا۔ پھر مجھ سے تعارف کیا، تو میں نے اپنا نسب بیان کیا، تو انہیں معلوم ہوگیا کہ میرے والد مسلمان نہیں تھے، تو وہ مجھے يَا بُنَيَّ يَا بُنَيَّ (اے میرے بیٹے) کہہ کر بلانے لگے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 806]
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوف: أخرجه ابن أبى شيبة: 26554 و رواه عنه المصنف فى التاريخ الكبير: 323/4»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خادم تھا اور بغیر اجازت کے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر چلا جاتا تھا، چنانچہ ایک دن میں آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے میرے بیٹے! ٹھہر جاؤ، تیرے جانے کے بعد نیا حکم نازل ہوا ہے۔ اب بغیر اجازت کے اندر ہرگز نہیں آنا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 807]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 13176 و الطحاوي فى شرح معاني الآثار: 333/4 و البيهقي فى شعب الإيمان: 7795 - أنظر الصحيحة: 2957»