سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظلم سے بچو کیونکہ ظلم روز قیامت تاریکیاں اور اندھیرے بن کر سامنے آئے گا۔ اور بخل سے بچو کیونکہ اسی بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا اور انہیں اس بات پر ابھارا کہ انہوں نے آپس میں خون خرابا کیا اور حرام چیزوں کو حلال کیا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الظُّلْم/حدیث: 483]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة: 2578 - انظر الصحيحة: 858»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے آخری زمانہ میں صورتیں بگڑنے، پتھر برسنے اور دھنسائے جانے کے واقعات رونما ہوں گے، اور اس کا آغاز ظالموں سے ہو گا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الظُّلْم/حدیث: 484]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظلم قیامت کے دن اندھیرے بن کر سامنے آئے گا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الظُّلْم/حدیث: 485]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المظالم، باب الظلم و ظلمات يوم القيامة: 2447 و مسلم: 2579 و الترمذي: 2030 - انظر الصحيحة: 858»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مومن آگ سے نجات پا جائیں گے تو انہیں جنت اور دوزخ کے درمیان ایک پل پر روک دیا جائے گا۔ پھر وہ دنیا میں ایک دوسرے پر کیے گئے ظلموں کا بدلہ دیں گے یہاں تک کہ جب وہ صاف ستھرے ہو جائیں گے تو انہیں جنت میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔ مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، وہ اپنے جنت والے گھر کو دنیا والے گھر سے زیادہ اچھے طریقے سے پہچانتے ہوں گے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الظُّلْم/حدیث: 486]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المظالم، باب قصاص المظالم: 2440 - انظر ظلال الجنة: 857»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظلم سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے روز تاریکیاں بن کر سامنے آئے گا۔ اور بےحیائی سے بچو بلاشبہ اللہ تعالیٰ فحش گو اور فحش گوئی کو اختیار کرنے والے دونوں کو پسند نہیں فرماتا۔ اور بخل سے بچو کیونکہ اس بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو آمادہ کیا تو انہوں نے قطع رحمی کی اور انہیں حرام چیزوں کو حلال کرنے پر ابھارا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الظُّلْم/حدیث: 487]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الحميدي: 1193 و أحمد: 9569 - انظر الصحيحة: 858»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظلم سے بچو کیونکہ ظلم روز قیامت اندھیرے بن کر آئے گا۔ اور بخل سے بچو کیونکہ اس نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کر دیا اور انہیں اس بات پر ابھارا کہ انہوں نے آپس میں خون بہائے اور اپنی حرمتوں کو پامال کیا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الظُّلْم/حدیث: 488]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة و الآداب: 2578»
حضرت ابوالضحیٰ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ مسروق اور شتیر بن شکل رحمہم اللہ مسجد میں اکٹھے ہوئے تو مسجد میں لوگوں کے حلقے ان دونوں کے پاس جمع ہو گئے۔ مسروق رحمہ اللہ نے کہا: یہ لوگ ہم سے خیر اور بھلائی کی باتیں سننے کے لیے ہی جمع ہوئے ہیں، لہٰذا آپ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کریں میں آپ کی تصدیق کروں گا، یا میں ان سے بیان کرتا ہوں اور آپ میری تصدیق کریں۔ ابن شکل رحمہ اللہ نے کہا: ابوعائشہ آپ بیان کریں؟ انہوں (مسروق رحمہ اللہ) نے کہا: کیا آپ نے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: آنکھیں زنا کرتی ہیں، ہاتھ زنا کرتے ہیں، اور پاؤں بھی زنا کرتے ہیں، اور شرمگاہ اس کی تصدیق کرتی ہے یا غلط ثابت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا: ہاں میں نے ان سے واقعی اس طرح سنا ہے۔ مسروق رحمہ اللہ نے کہا: کیا آپ نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حلال حرام اور امر و نہی کے بارے میں قرآن مجید میں اس آیت: «﴿إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى﴾» سے زیادہ کوئی آیت جامع نہیں ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں میں نے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے یہ سنا ہے۔ مسروق رحمہ اللہ نے فرمایا: کیا آپ نے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ قرآن میں کوئی آیت: «﴿وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا﴾» سے زیادہ بڑھ کر نہیں ہے جس پر عمل کرنے سے کشادگی کی راہ کھل جاتی ہو؟ شتیر رحمہ اللہ نے کہا: میں نے بھی واقعی ان سے اسی طرح سنا ہے۔ مسروق رحمہ اللہ نے فرمایا: کیا آپ نے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ قرآن میں کوئی آیت «﴿يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لاَ تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللهِ﴾» سے زیادہ بڑھ کر نہیں ہے، جو بندوں کو تفویض سکھاتی ہو، تو حضرت شتیر بن شکل رحمہ اللہ نے فرمایا: ہاں میں نے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے یہ سنا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الظُّلْم/حدیث: 489]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه الطبراني فى الكبير: 134/9»
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تبارک و تعالیٰ سے بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اے میرے بندو! بلاشبہ میں نے ظلم کو اپنی ذات پر حرام ٹھہرایا ہے اور اسے تمہارے درمیان بھی حرام کیا ہے، لہٰذا ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔ اے میرے بندو! تم رات دن خطائیں کرتے ہو اور میں گناہوں کو معاف کرتا ہوں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں اس لیے مجھ سے مغفرت مانگو، میں تمہیں معاف کر دوں گا۔ اے میرے بندو! تم سب کے سب بھوکے ہو مگر جسے میں کھلاؤں، اس لیے مجھ سے کھانا طلب کرو میں تمہیں کھلاؤں گا۔ اے میرے بندو! تم سب کے سب ننگے ہو مگر جسے میں پہناؤں، لہٰذا مجھ سے لباس طلب کرو میں تمہیں پہناؤں گا۔ اے میرے بندو! اگر تمہارے پہلے اور بعد والے انسان اور جن، سب اس شخص کی طرح ہو جائیں جو تم میں سے زیادہ متقی ہے تو یہ میری بادشاہت میں کچھ بھی اضافہ نہیں کرے گی، اور اگر وہ سب سے برے آدمی کی طرح ہو جائیں تو یہ بات میری سلطنت میں اتنی ہی کمی کرے گی جتنی کمی سمندر میں دھاگا ایک دفعہ ڈبو کر نکالنے سے ہو گی۔ اے میرے بندو! تمہارے اعمال ہیں جنہیں میں تمہارے لیے (شمار کر کے) رکھ رہا ہوں، لہٰذا جس کے اعمال اچھے ہوں اسے الله کا شکر ادا کرنا چاہے، اور جس کے اعمال اس کے علاوہ ہوں اسے اپنے آپ کو ملامت کرنا چاہیے۔“ ابوادریس خولانی جب یہ حدیث بیان کرتے تو (اس کی تعظیم کے پیش نظر) گھٹنوں کے بل بیٹھ جاتے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الظُّلْم/حدیث: 490]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة و الآداب: 55، 2577»