الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
189. بَابُ هِجْرَةِ الْمُسْلِمِ
189. کسی مسلمان سے قطع تعلقی (حرام ہے)
حدیث نمبر: 398
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لَا تَبَاغَضُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا، وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ‏.‏“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، باہم حسد نہ کرو، اور نہ ایک دوسرے سے پیٹھ پھیرو۔ اللہ کے بندو! آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ، اور کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے (مسلمان) بھائی سے تین راتوں سے زیادہ ناراض رہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 398]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6076 و مسلم: 2559 و أبوداؤد: 4910 و الترمذي: 1935 - انظر غاية المرام: 404»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 399
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ثُمَّ الْجُنْدَعِيِّ، أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ صَاحِبَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لاَ يَحِلُّ لأَحَدٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ، يَلْتَقِيَانِ فَيَصُدُّ هَذَا وَيَصُدُّ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلامِ‏.‏“
صحابی رسول سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی کو تین راتوں سے زیادہ چھوڑے رکھے۔ اس طرح کہ جب دونوں کی ملاقات ہوتی ہے تو یہ بھی (سلام کلام سے) رکتا ہے اور یہ (دوسرا) بھی اس سے اعراض کر لیتا ہے، اور ان میں سے بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 399]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6077 و مسلم: 2560 و أبوداؤد: 4911 و الترمذي: 1932 - انظر الصحيحة: 1246»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 400
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَنَافَسُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپس میں بغض نہ رکھو، اور نہ حصول دنیا کے لیے مقابلہ بازی کرو، اور آپس میں بھائی بھائی بن کر اللہ کے بندے بن جاؤ۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 400]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6064 و مسلم: 2563 - انظر غاية المرام: 404»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 401
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”مَا تَوَادَّ اثْنَانِ فِي اللهِ جَلَّ وَعَزَّ أَوْ فِي الإِسْلاَمِ، فَيُفَرِّقُ بَيْنَهُمَا إِلاَّ بِذَنْبٍ يُحْدِثُهُ أَحَدُهُمَا‏.‏“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو آدمی اللہ تعالیٰ کی خاطر یا اسلام کی وجہ سے باہم محبت کرتے ہیں تو ان میں جدائی اس پہلے گناہ کی وجہ سے ہوتی ہے جس کا ان میں سے ایک ارتکاب کرتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 401]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 5357 و ابن المبارك فى الزهد: 719 و اسحاق بن راهويه فى مسنده: 453 و الطبراني فى مسند الشامين: 316/3 - انظر الصحيحة: 637»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 402
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ قَالَ‏:‏ قَالَتْ مُعَاذَةَ‏:‏ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ عَامِرٍ الأَنْصَارِيَّ، ابْنَ عَمِّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَكَانَ قُتِلَ أَبُوهُ يَوْمَ أُحُدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُصَارِمَ مُسْلِمًا فَوْقَ ثَلاَثٍ، فَإِنَّهُمَا نَاكِبَانِ عَنِ الْحَقِّ مَا دَامَا عَلَى صِرَامِهِمَا، وَإِنَّ أَوَّلَهُمَا فَيْئًا يَكُونُ كَفَّارَةً عَنْهُ سَبْقُهُ بِالْفَيْءِ، وَإِنْ مَاتَا عَلَى صِرَامِهِمَا لَمْ يَدْخُلاَ الْجَنَّةَ جَمِيعًا أَبَدًا، وَإِنْ سَلَّمَ عَلَيْهِ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَ تَسْلِيمَهُ وَسَلاَمَهُ، رَدَّ عَلَيْهِ الْمَلَكُ، وَرَدَّ عَلَى الْآخَرِ الشَّيْطَانُ‏.‏“
حضرت ہشام بن عامر انصاری، جن کے والد احد میں شہید ہو گئے تھے، سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی مسلمان سے تین دن سے زیادہ قطع کلامی کرے۔ جب تک وہ دونوں قطع کلامی رکھتے ہیں دونوں ہی حق سے ہٹے ہوتے ہیں۔ جو ان میں سے حق کی طرف لوٹے، یعنی تعلق جوڑے تو اس کی یہ سبقت اس کی سابقہ قطع تعلقی کا کفارہ بن جائے گی۔ اگر وہ دونوں قطع تعلقی کی حالت میں مر گئے تو دونوں ہی کبھی جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔ اگر ان میں سے ایک دوسرے کو سلام کہے اور وہ اس کا تحیہ و سلام قبول کرنے سے انکار کر دے تو اس (سلام کرنے والے) کو فرشتہ جواب دیتا ہے اور دوسرے کو شیطان جواب دیتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 402]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 16257 و الطبراني فى الكبير: 175/22 و البيهقي فى شعب الإيمان: 6620 - انظر الصحيحة: 1246»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 403
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”إِنِّي لَأَعْرِفُ غَضَبَكِ وَرِضَاكِ“، قَالَتْ‏:‏ قُلْتُ‏:‏ وَكَيْفَ تَعْرِفُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللهِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”إِنَّكِ إِذَا كُنْتِ رَاضِيَةً قُلْتِ‏:‏ بَلَى، وَرَبِّ مُحَمَّدٍ، وَإِذَا كُنْتِ سَاخِطَةً قُلْتِ‏:‏ لاَ، وَرَبِّ إِبْرَاهِيمَ“، قَالَتْ‏:‏ قُلْتُ‏:‏ أَجَلْ، لَسْتُ أُهَاجِرُ إِلا اسْمَكَ‏.‏
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے غصے کو اور تمہاری رضا مندی کو پہچانتا ہوں۔ وہ فرماتی ہیں: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ کو کیسے پتہ چلتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم راضی ہوتی ہو تو کہتی ہو: کیوں نہیں! رب محمد کی قسم۔ اور جب تم ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو: نہیں! رب ابراہیم کی قسم؟ وہ کہتی ہیں: میں نے عرض کیا: اسی طرح ہے لیکن میں صرف آپ کا نام ہی ترک کرتی ہوں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 403]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6078 و مسلم: 2439 - انظر الصحيحة: 3302»

قال الشيخ الألباني: صحيح