الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


الادب المفرد
كِتَابُ الْوَالِدَيْنِ
كتاب الوالدين
21. بَابُ لاَ تَقْطَعْ مَنْ كَانَ يَصِلُ أَبَاكَ فَيُطْفَأَ نُورُكَ
21. باپ کے تعلق داروں سے قطع تعلق کرنے والے کے نور بجھنے کا بیان
حدیث نمبر: 42
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ لاَحِقٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ الزُّرَقِيُّ، أَنَّ أَبَاهُ قَالَ‏:‏ كُنْتُ جَالِسًا فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ مَعَ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، فَمَرَّ بِنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ سَلاَّمٍ مُتَّكِئًا عَلَى ابْنِ أَخِيهِ، فَنَفَذَ عَنِ الْمَجْلِسِ، ثُمَّ عَطَفَ عَلَيْهِ، فَرَجَعَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ‏:‏ مَا شِئْتَ عَمْرَو بْنَ عُثْمَانَ‏؟‏ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا، فَوَالَّذِي بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ، إِنَّهُ لَفِي كِتَابِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، مَرَّتَيْنِ‏:‏ لاَ تَقْطَعْ مَنْ كَانَ يَصِلُ أَبَاكَ فَيُطْفَأَ بِذَلِكَ نُورُكَ‏.‏
عبادہ زرقی کہتے ہیں کہ میں عمرو بن عثمان کے ساتھ مدینہ منورہ کی مسجد میں بیٹھا تھا کہ اس دوران ہمارے پاس سیدنا عبداللہ بن سلام اپنے بھتیجے کا سہارا لیے ہوئے گزرے اور (ہماری) مجلس سے صرف نظر کرتے ہوئے آگے چلے گئے، پھر ان کے دل میں شفقت کے جذبات پیدا ہوئے تو ہمارے پاس واپس آئے اور کہا: اے عمرو بن عثان! تم جو مرضی ہے کر لو، انہوں نے دو تین مرتبہ یہ بات دہرائی، اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق دے کر مبعوث فرمایا، اللہ کی کتاب میں یقیناً یہ بات ہے، انہوں نے دو مرتبہ بات دہرائی کہ تو اس شخص سے قطع تعلقی نہ کر جو تیرے باپ کا تعلق دار تھا، ورنہ (اس بے اعتنائی کی سزا کے طور پر) اللہ تیرا نور ختم کر دے گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْوَالِدَيْنِ/حدیث: 42]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه المروزي فى البر والصلة: 87 و المزي فى تهذيب الكمال: 282/10، الضعيفة: 2089»

قال الشيخ الألباني: ضعیف