الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
كتاب الصلاة
نماز کے احکام
15. باب صلاة الكسوف
15. نماز کسوف کا بیان
حدیث نمبر: 401
عن المغيرة بن شعبة رضي الله عنه قال: انكسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يوم مات إبراهيم،‏‏‏‏ فقال الناس: انكسفت الشمس لموت إبراهيم،‏‏‏‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته فإذا رأيتموهما فادعوا الله وصلوا حتى تنكشف» .‏‏‏‏ متفق عليه. وفي رواية للبخاري:«حتى تنجلي» .وللبخاري من حديث أبي بكرة رضي الله عنه: «‏‏‏‏فصلوا وادعوا حتى يكشف ما بكم» .
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عہدرسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں جس دن ابراہیم کی وفات ہوئی اس دن سورج گرہن لگا۔ لوگوں نے کہا کہ سورج گرہن ابراہیم کی وفات کی وجہ سے لگا ہے، جس پر رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شمس و قمر اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ ان کو گرہن کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں لگتا۔ چنانچہ جب تم ان دونوں (چاند اور سورج) کو اس حالت میں دیکھو تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرو اور نماز پڑھو یہاں تک کہ سورج گرہن کھل جائے۔ (بخاری ومسلم)
اور بخاری کی ایک روایت میں ہے نماز پڑھتے رہو یہاں تک کہ وہ روشن ہو جائے۔ اور بخاری میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے نماز پڑھو، دعا مانگو یہاں تک کہ وہ کیفیت تمہارے سامنے سے دور ہو جائے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 401]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الكسوف، باب الصلاةفي كسوف الشمس، حديث:1043، وحديث أبي بكرة أخرجه البخاري، الكسوف، حديث:1040.»

حدیث نمبر: 402
وعن عائشة رضي الله عنها: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم جهر في صلاة الكسوف بقراءته فصلى أربع ركعات في ركعتين وأربع سجدات. متفق عليه. وهذا لفظ مسلم. وفي رواية له: فبعث مناديا ينادي:«‏‏‏‏الصلاة جامعة» .
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرہن کی نماز میں قرآت بلند آواز سے کی اور دو رکعتوں میں چار رکوع اور چار سجدے کیے۔ (بخاری و مسلم) اور اس حدیث کے الفاظ مسلم کے ہیں۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منادی کرنے والے کو بھیجا جو «الصلاة جامعة» کی عنادی کرتا تھا۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 402]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الكسوف، باب الجهر با لقراءة في الكسوف، حديث:1065، ومسلم، الكسوف، باب صلاة الكسوف، حديث:901.»

حدیث نمبر: 403
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: انخسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فصلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فقام قياما طويلا نحوا من قراءة سورة البقرة ثم ركع ركوعا طويلا ثم رفع فقام قياما طويلا وهو دون القيام الأول ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الأول ثم سجد ثم قام قياما طويلا وهو دون القيام الأول ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الأول ثم رفع فقام قياما طويلا وهو دون القيام الأول ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الأول ثم رفع رأسه ثم سجد ثم انصرف وقد تجلت الشمس فخطب الناس. متفق عليه. واللفظ للبخاري وفي رواية لمسلم: صلى حين كسفت الشمس ثماني ركعات في أربع سجدات. وعن علي رضي الله عنه مثل ذلك. وله عن جابر رضي الله عنه: صلى ست ركعات بأربع سجدات. ولأبي داود: عن أبي بن كعب رضي الله عنه: صلى فركع خمس ركعات وسجد سجدتين وفعل في الثانية مثل ذلك.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں سورج گرہن ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف ادا فرمائی اس میں سورۃ البقرہ کی تلاوت کے برابر قیام کیا۔ پھر رکوع بھی بڑا لمبا کیا۔ پھر کھڑے ہوئے تو قیام بھی طویل کیا، مگر پہلے قیام سے کم۔ پھر لمبا رکوع کیا، مگر پہلے رکوع سے کم۔ پھر سجدہ ریز ہوئے۔ (اس کے بعد) پھر لمبا قیام کیا اور وہ پہلے قیام سے کچھ کم تھا پھر ایک لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کچھ کم تھا۔ پھر اپنا سر مبارک رکوع سے اٹھایا اور ایک لمبا قیام کیا جو پہلے قیام سے کچھ کم تھا اس کے بعد پھر ایک اور لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کچھ کم (لمبا) تھا، پھر اپنا سر مبارک (رکوع سے) اٹھایا۔ پھر سجدہ کیا پھر آخر کار سلام پھیر دیا تو (اس دوران) سورج روشن ہو چکا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو وعظ بھی کیا۔ (بخاری و مسلم) اور الفاظ مسلم کے ہیں۔ مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن کے موقع پر آٹھ رکوع چار سجدوں کے درمیان ادا کیے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح روایت ہے۔ اور مسلم ہی کی ایک روایت سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے یوں بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھ رکوع چار سجدوں کے ساتھ ادا کیے ہیں۔ اور ابوداؤد میں سیدنا ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسوف کی نماز پڑھی تو پانچ رکوع اور دو سجدے پہلی رکعت میں کیے اور اسی طرح دوسری رکعت میں کیا۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 403]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الكسوف، باب صلاة الكسوف جماعة، حديث:1052، ومسلم، الكسوف باب ما عرض علي النبي صلي الله عليه وسلم في صلاة الكسوف من أمرالجنة والنار، حديث:907، وحديث علي أخرجه أحمد:1 /143، وابن خزيمة، حديث:1388، 1394 وهو حديث حسن، وحديث جابرأخرجه مسلم، الكسوف، حديث:904، وحديث أبي بن كعب أخرجه أبوداود، صلاة الإستسقاء، حديث:1182 وسنده ضعيف.»

حدیث نمبر: 404
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: ما هبت الريح قط إلا جثا النبي صلى الله عليه وآله وسلم على ركبتيه وقال: «‏‏‏‏اللهم اجعلها رحمة ولا تجعلها عذابا» .‏‏‏‏ رواه الشافعي والطبراني
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب ہوا تیز و تند چلتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر یوں (بارگاہ الٰہی میں) عرض کرتے «‏‏‏‏اللهم اجعلها رحمة ولا تجعلها عذابا» اے اللہ! اس ہوا کو رحمت بنا، عذاب نہ بنا۔ اسے شافعی اور طبرانی دونوں نے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 404]
تخریج الحدیث: «أخرجه الشافي في الأم:1 /253، والطبراني في الكبير:11 /213، حديث:11533 وفيه حسين بن قيس متروك.* فيه قوله: أخبرني من لا أتهم: هو مجهول، والعلاء بن راشد مثله في الجهالة.»

حدیث نمبر: 405
وعنه رضي الله عنه أنه صلى الله عليه وآله وسلم صلى في زلزلة ست ركعات وأربع سجدات وقال:«‏‏‏‏هكذا صلاة الآيات» . رواه البيهقي وذكر الشافعي عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه مثله دون آخره.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے یہ حدیث بھی مروی ہے کہ انہوں نے زلزلے کے موقع پر نماز چار سجدوں اور چھ رکوعوں سے پڑھی اور فرمایا کہ آیات الٰہی کی نماز اسی طرح پڑھی جاتی ہے۔
اسے بیہقی نے روایت کیا ہے اور شافعی نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے اسی طرح کی روایت ذکر کی ہے البتہ اس میں روایت کے آخری الفاظ نہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 405]
تخریج الحدیث: «أخرجه البهقي:3 /343، وحديث علي أخرجه الشافي وسنده ضعيف، فيه بلاغ الشافي، أي لم يذكر سنده.»