53. جس شخص نے عورتوں اور بچوں کو رات کے وقت روانہ کر دیا تاکہ وہ مزدلفہ میں ٹھہریں اور دعا کریں اور چاند ڈوبتے ہی چل دیں۔
حدیث نمبر: 834
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ شب مزدلفہ میں مزدلفہ کے پاس اتریں اور نماز پڑھنے کھڑی ہو گئیں پھر تھوڑی دیر نماز پڑھ کر پوچھا کہ اے بیٹے! کیا چاند غروب ہو گیا؟ (عبداللہ نے) کہا نہیں پس وہ تھوڑی دیر نماز پڑھتی رہیں۔ اس کے بعد پوچھا کہ اے بیٹے! کیا چاند غروب ہو گیا؟ (عبداللہ نے) کہا کہ ہاں، تو کہنے لگیں کہ چلو اب چلیں۔ چنانچہ ہم کوچ کر کے چل دیے یہاں تک کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے منیٰ پہنچ کر کنکریاں ماریں پھر صبح کی نماز اپنے مقام پر آ کر پڑھی۔ میں (عبداللہ) نے ان سے کہا کہ جناب! ہمیں ایسا خیال ہے کہ ہم نے عجلت کی۔ اسماء رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کی اے بیٹے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے لیے (اس بات کی) اجازت پہلے ہی سے دے رکھی ہے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 834]
حدیث نمبر: 835
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم مزدلفہ میں اترے تو ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی کہ لوگوں کے ہجوم سے پہلے چل دیں اور وہ ایک بھاری بھر کم بدن کی خاتون تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی اور وہ لوگوں کے ہجوم سے پہلے چل دیں اور ہم لوگ ٹھہرے رہے، یہاں تک کہ صبح ہو گئی۔ پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے (مگر مجھے اس قدر تکلیف ہوئی کہ میں تمنا کرتی تھی کہ) کاش! میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لی ہوتی جس طرح کہ سودہ رضی اللہ عنہ نے لے لی تھی تو مجھے ہر خوشی کی بات سے زیادہ پسند ہوتا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 835]