سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ سب لوگوں کے ہمراہ مزدلفہ گئے پس (وہاں) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے دو نمازیں ایک ساتھ پڑھیں (مغرب اور عشاء کی)۔ ہر نماز کے صرف فرض پڑھے، اذان و اقامت کے ساتھ اور دونوں نمازوں کے درمیان کھانا کھایا۔ اس کے بعد جب صبح کا آغاز ہوا تو فوراً فجر کی نماز پڑھ لی۔ اس وقت ایسا اندھیرا تھا کہ کوئی تو کہتا تھا کہ فجر ہو گئی اور کوئی کہتا تھا کہ ابھی فجر نہیں ہوئی۔ نماز سے فراغت پانے کے بعد سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”یہ دونوں نمازیں اس مقام یعنی مزدلفہ میں اپنے وقت سے ہٹا دی گئی ہیں مغرب اور عشاء۔ پس لوگوں کو چاہیے کہ جب تک عشاء کا وقت نہ ہو جائے مزدلفہ میں نہ آئیں اور فجر کی نماز صبح صبح اسی وقت پڑھیں۔“ پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما ٹھہر گئے یہاں تک کہ خوب سفیدی پھیل گئی۔ اس کے بعد کہا کہ اگر امیرالمؤمنین عثمان رضی اللہ عنہ اب منیٰ کی طرف چل دیتے تو سنت کے موافق کرتے (امیرالمؤمنین رضی اللہ عنہ نے کوچ کر دیا تو راوی عبدالرحمن کہتے ہیں کہ) میں نہیں جانتا کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما کا قول پہلے ہوا یا امیرالمؤمنین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا کوچ پہلے ہوا۔ پھر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما برابر تلبیہ کرتے رہے یہاں تک کہ قربانی کے دن جمرۃ العقبہ کو کنکریاں ماریں۔ (اس وقت تلیبہ موقوف کر دیا)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 836]