-" إن الله سيخلص رجلا من أمتي على رءوس الخلائق يوم القيامة فينشر عليه تسعة وتسعين سجلا، كل سجل مثل مد البصر ثم يقول: أتنكر من هذا شيئا؟ أظلمك كتبتي الحافظون؟ فيقول: لا يا رب، فيقول أفلك عذر؟ فيقول: لا يا رب. فيقول: بلى إن لك عندنا حسنة فإنه لا ظلم عليك اليوم. فتخرج بطاقة فيها: أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله. فيقول: هاحضر وزنك، فيقول: ما هذه البطاقة مع هذه السجلات؟! فقال: إنك لا تظلم، قال: فتوضع السجلات في كفة والبطاقة في كفة، فطاشت السجلات وثقلت البطاقة، فلا يثقل مع اسم الله شيء".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”بیشک اللہ تعالیٰ روز قیامت میری امت میں سے ایک آدمی کو تمام مخلوقات کے سامنے لائے گا۔ اس کے سا منے ننانوے رجسڑ پھیلا دیے جائیں گے (جن میں اس کے گناہوں کا اندراج ہو گا)، ہر رجسٹر تاحد نگاہ ہو گا۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا: کیا تو ان (گناہوں میں سے) کسی گناہ کا انکار کر سکتا ہے ( کہ وہ تو نے نہ کیا ہو)؟ کیا میرے کاتب اور محافظ فرشتوں نے تجھ پر کوئی ظلم کیا؟ وہ کہے گا: نہیں اے میرے رب! اللہ تعالیٰ پوچھے: آیا تیرے پاس کوئی عذر ہے؟ وہ کہے گا: نہیں، اے میرے رب! اللہ تعالیٰ کہے گا: کیوں نہیں، ہمارے ہاں تیری ایک نیکی محفوظ ہے، آج تجھ پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ پھر اس کے لیے ایک پرچہ نکالا جائے گا، جس پر «اشهد ان لا اله الا الله وان محمد عبده ورسوله» لکھا ہو گا۔ اللہ تعالیٰ اسے کہے گا: میزان والی جگہ پر پہنچ۔ وہ کہے گا: ان رجسٹروں کے سامنے یہ پرچہ کیا کر سکتا ہے؟ اللہ تعالیٰ کہے گا! آج تجھ پر کوئی ظلم نہیں ہو گا۔ پھر ترازو کے ایک پلڑے میں (ننانوے) رجسٹر رکھے جائیں گے اور دوسرے میں وہ پرچہ ( نتیجتاً) وہ رجسٹر (کم وزن ہونے کی وجہ سے) اوپر کو اٹھ جائیں گے اور پرچے (والا پلڑا) بھاری ہو جائے۔ اللہ تعالیٰ کے نام کے، مقابلے میں کوئی چیز وزنی نہیں ہو سکتی۔“ [سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3682]