2172. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں ابلیس کا مغلوب ہونا
حدیث نمبر: 3223
- (لو رأيتُموني وإبليس فأهويتُ بيدي، فما زلتُ أخنقُه حتى وجدتُ بردَ لُعابِه بين إصبعيَّ هاتين: الإبهام والتي تليها، ولولا دعوةُ أخي سُليمان؛ لأصبح مربوطاً بساريةٍ من سواري المسجد، يتلاعبُ به صبيانُ المدينة، فمن استطاع منكم أن لا يحُول بينَه وبينَ القبلة أحدٌ؛ فليفعل).
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور نماز فجر ادا کی اور وہ (ابوسعید) آپ کے پیچھے تھے، آپ نے قرأت فرمائی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرأت خلط ملط ہونے لگی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کاش کہ تم مجھے اور ابلیس کو دیکھتے، میں نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور اس کا گلا گھونٹتا رہا، حتٰی کہ مجھے انگوٹھے اور اس کے ساتھ والی انگلی کے درمیان اس کے لعاب کی ٹھنڈک محسوس ہوئی۔ اگر میرے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا نہ ہوتی تو وہ اس حال میں صبح کرتا کہ مسجد کے ستونوں میں سے کسی ستون کے ساتھ بندھا ہوتا اور مدینے کے بچے اس کے ساتھ کھیل رہے ہوتے۔ تم میں سے جس میں یہ استطاعت ہو کہ (دوران نماز) اس کے اور اس کے قبلہ کے مابین کوئی چیز حائل نہ ہو تو وہ ایسا ہی کرے۔“[سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3223]