الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
الاداب والاستئذان
آداب اور اجازت طلب کرنا
1774. ملاقات کے وقت مصافحہ اور معانقہ کرنا اور بوسہ لینا
حدیث نمبر: 2648
-" لا، ولكن تصافحوا. يعني لا ينحني لصديقه ولا يلتزمه، ولا يقبله حين يلقاه".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، البتہ مصافحہ کر لیا کرو۔ یعنی کوئی آدمی بوقت ملاقات اپنے دوست کے لیے نہ جھکے اور نہ اس کا بوسہ لے۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! جب کوئی آدمی اپنے دوست سے ملتا ہے تو کیا اسے اس کے لیے جھکنا چاہئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ اس نے پھر پوچھا: کیا اس کا معانقہ کرے اور اس کا بوسہ لے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ اس نے تیسری بار پوچھا: کیا اس سے مصافحہ کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اگر چاہے تو۔ یہ سیاق حدیث امام احمد کا روایت کردہ ہے، امام ترمذی نے بھی اسی طرح کی روایت بیان کی ہے، البتہ ان کی روایت میں «إن شاء» ‏‏‏‏ اگر چاہے تو کے الفاظ نہیں ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2648]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 160
حدیث نمبر: 2649
-" كان أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم إذا تلاقوا تصافحوا، وإذا قدموا من سفر تعانقوا".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام باہمی ملاقات کے وقت مصافحہ کرتے اور جب سفر سے آتے تو معانقہ کرتے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2649]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2647
حدیث نمبر: 2650
-" أنت عمي وبقية آبائي والعم والد".
سیدہ ام الفضل بنت حارث رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزری، جبکہ آپ حطیم میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ‏‏‏‏ام الفضل! ‏‏میں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول!۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے تو بچے کا حمل ہو گیا ہے۔ میں نے کہا: یہ کیسے ہو سکتا ہے، جب کہ قریشیوں نے قسمیں اٹھائی ہیں کہ عورتیں بچہ نہیں جنیں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‏نے فرمایا: وہی ہو گا جو میں کہہ رہا ہوں، جب بچہ پیدا ہو تو میرے پاس لے آنا۔ چنانچہ جب بچہ پیدا ہوا تو وہ آپ کے پاس لے آئی، آپ نے اس کا نام عبداللہ رکھا، اسے اپنے لعاب دہن کی گھٹی دی اور فرمایا: لے جاؤ، تم اسے عقلمند پاؤ گی۔ وہ کہتی ہیں: میں سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے پاس گئی اور ساری بات انہیں بتلا دی، انہوں نے اپنا لباس زیب تن کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئے، وہ خوبصورت اور دراز قد آدمی تھے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھا تو ان کی طرف کھڑے ہوئے، ان کی پیشانی پر بوسہ دیا اور انہیں اپنی دائیں جانب بٹھا لیا، پھر فرمایا: یہ میرا چچا ہے، جو چاہتا ہے وہ اپنے چچا پر فخر کرے۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اتنی تعریف نہ کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ایسے کیوں نہ کہوں؟ حالانکہ آپ میرے چچا ہیں، ‏‏‏میرے آباؤ اجداد کی نشانی ہیں اور چچا تو باپ ہی ہوتا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2650]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1041