1743. خاوند کا بیوی کی تمنائیں پوری کرنا، گانے اور موسیقی کی حقیقت اور حکم
حدیث نمبر: 2580
- (يا حُمَيراءُ! أتحبِّينَ أن تنظُرِي إليهم؟! يعني: إلى لعِبِ الحبشةِ ورقصِهم في المسجدِ).
زوجہ رسول سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: حبشی لوگ مسجد میں داخل ہوئے اور کھیلنے لگ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”حمیرا! ان کو دیکھنا پسند کرو گی؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر کھڑے ہو گئے، میں آئی اور اپنی ٹھوڑی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر رکھ دی اور چہرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار کے ساتھ لگا دیا۔ وہ کہتی ہیں: اس دن انہوں نے (جو کچھ کہا تھا) اس میں یہ بات بھی تھی: اے ابو قاسم! ( اللہ تعالیٰ آپ کو) طیب (بنا دے) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: ”کافی ہے؟“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جلدی مت کیجئیے۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے لیے کھڑے رہے اور (کچھ دیر بعد پھر) فرمایا: ”اب کافی ہے؟“ میں نے کہ: اے اللہ کے رسول! جلدی نہ کریں۔ وہ کہتی ہیں: (دراصل) مجھے ان کی طرف دیکھنے کا شوق نہیں تھا، میں تو یہ چاہتی تھی کہ عورتوں کو پتہ چل جائے کہ میرے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا مرتبہ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک میری کیا قدر ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة/حدیث: 2580]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3277
حدیث نمبر: 2581
- (يا عائشةُ! أتعرفين هذه؟ قالت: لا، يا نبيَّ اللهِ! قال: هذه قينةُ بني فلان، تحبِّين أن تُغنِّيكِ؟ قالت: نعم، قال: فأعطاها طبقاً فغنَّتها، فقال النبيُّ - صلى الله عليه وسلم -: قد نفح الشَّيطانُ في مِنخرَيها).
سیدنا سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”عائشہ! تم اسے جانتی ہو؟“ انہوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بنو فلاں کی مغنیہ ہے، کیا تم چاہتی ہو کہ وہ تمہارے لیے گائے؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو تھال دیا، سو اس نے اس پر گایا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ شیطان نے اس کے نتھنوں میں پھونک ماری ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة/حدیث: 2581]