- (ألا إنَّ ربِّي أمرني أنّ أعلِّمَكم ما جهلتُم مما علَّمني يومي هذا؛ كلُّ مال نَحَلْتُهُ عبداً حلالٌ، وإنّي خلقتُ عبادي حُنفاء كلّهم، وإنّهم أتتهم الشياطين فاجتالتهُم عن دينهم، وحرمت عليهم ما أحللتُ لهم، وأمرتهُم أن يشركوا بي ما لم أُنزِّل به سلطاناً، وإنّ الله نَظَرَ إلى أهل الأرض فمقتهم؛ عربهم وعجمهم؛ إلا بقايا من أهل الكتاب. وقال: إنّما بعثتُك لأبتليك وأبتلي بك، وأنزلتُ عليك كتاباً لا يغسله الماءُ، تقرؤه نائماً وبقظان، وإنّ الله أمرني أن أحرِّق قريشاً، فقلتُ: ربّ! إذاً يثلغُوا رأسِي؛ فيدَعُوه خُبْزة! قال: استخرجهم كما استخرجُوك، واغزُهم نُغزِكَ، وأنفقْ فسننفق عليك، وابعث جيشاً نبعث خمسةً مثله، وقاتل بمن أطاعك من عصاك. قال: وأهل الجنّة ثلاثةٌ: ذو سلطان مُقسطٌ متصدِّقٌ موفَّق، ورجلٌ رحيمٌ رقيقٌ القلب لكلِّ ذي قُربى ومسلمٍ، وعفيفٌ متعفِّفٌ [متصدق] ذو عيالٍ قال: وأهلُ النّار خمسةٌ: الضعيف الذي لا زَبْرَ له، الذين هم فيكم تبعاً لا يتبَعُون أهلاً ولا مالاً، والخائن الذي لا يخفى له طمَعٌ - وإن دقَّ- إلا خانه، ورجل لا يصبح ولا يمسي إلا وهو يخادعُك عن أهلِك ومالِك- وذكر البخل أو الكذ ب -، والشِّنظير الفحَّاش، وإن الله أوحى إليَّ أن تواضعوا؛ حتى لا يفخر أحدٌ على أحدٍ، ولا يبغي أحدٌ على أحدٍ).
سیدنا عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن خطبہ میں ارشاد فرمایا: ”خبردار! میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تم کو (ان امور کی) تعلیم دوں جو تم نہیں جانتے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے آج جن امور کی تعلیم دی ہے، ان میں سے یہ بھی ہیں کہ: ہر وہ مال جو میں نے بندے کو عطا کیا ہے، وہ حلال ہے اور میں نے اپنے سب بندوں کو یکسر خالص مسلمان بنایا ہے، لیکن ان کے پاس شیطان آئے اور انہوں نے ان کو ان کے دین سے دور کر دیا۔ (نتیجتاً) جو میں نے ان کے لیے حلال کیا تھا، انہوں نے ان پر حرام کر دیا اور ان کو حکم دیا کہ وہ میرے ساتھ شرک کریں، جس کی میں نے کوئی دلیل نازل نہیں کی۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اہل زمین کی طرف دیکھا تو عرب و عجم سمیت تمام کو گناہگار پایا۔ سوائے ان لوگوں کے جو اہل کتاب میں سے باقی تھے۔ اللہ تعالیٰ نے کہا: ( اے محمد!) میں نے تجھے مبعوث کیا ہے، تاکہ تجھے آزماؤں اور تیرے ذریعے لوگوں کو آزماؤں۔ اب میں نے تجھ پر ایسی کتاب نازل کی ہے کہ جس کو پانی نہیں دھو سکتا، تم نیند اور بیداری (دونوں حالتوں) میں اس کی تلاوت کرتے ہو۔ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو حکم دیا کہ میں قریش کو جلا دوں۔ میں نے کہا: ”اے میرے پروردگار! وہ تو میرا سر پھوڑ دیں گے اور اس کو (کچل کر) روٹی کی طرح بنا دیں گے۔“ اللہ نے فرمایا: تو ان کو نکال دے، جس طرح انہوں نے تجھے نکالا اور ان سے جہاد کر، ہم تیری مدد کریں گے اور تو خرچ کر تجھ پر خرچ کیا جائے گا اور تو ایک لشکر بھیج، ہم اس کا پانچ گنا بھیجیں گے اور اپنے فرمانبرداروں کے ساتھ مل کر اپنے نافرمانوں سے لڑ۔ اور جنتی لوگ تین طرح کے ہیں: (۱) منصف صاحب اقتدار، جو صدقہ کرنے والا ہو اور اسے نیک کاموں کی توفیق دی گئی ہو۔ (۲) ہر وہ شخص جو قریبی رشتہ دار اور مسلمان کے حق میں نرم دل اور رحمدل ہو۔ (۳) ہر وہ شخص جو پاک دامن ہو اور اہل و عیال کے باوجود مانگنے سے بچنے والا اور صدقہ کرنے والا ہو۔ اور دوزخ والے بھی پانچ طرح کے لوگ ہیں: ( ۱) وہ کمزور شخص کہ جس کو بری بات سے بچنے کی توفیق نہیں، وہ تم میں فرمانبردار ہے، وہ گھر بار چاہتا ہے نہ مال۔ (۲) وہ خائن جس کی لالچ مخفی نہیں ہوتی، جب اسے معمولی سی چیز میں خیانت کرنے کا موقع ملتا ہے تو وہ خیانت کر گزرتا ہے۔ (۳) وہ آدمی جو صبح و شام تیرے گھربار اور مال و دولت کے بارے میں دھوکہ باز ثابت ہو۔ (۴) پهر آپ نے بخل يا جهوٹ اور (۵) فحش گو اور بدخلق کا ذکر کیا۔ پهر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے میری طرف وحی کی ہے کہ تم عاجزی کرو، کوئی دوسرے پر نہ فخر کرے اور نہ کوئی کسی پر زیادتی کرے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة/حدیث: 2582]