-" إن مثل المؤمن كمثل القطعة من الذهب، نفخ فيها صاحبها فلم تغير ولم تنقص، والذي نفسي بيده، إن مثل المؤمن كمثل النحلة أكلت طيبا ووضعت طيبا ووقعت فلم تكسر ولم تفسد".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”بیشک اللہ تعالیٰ برے قول و فعل اور بدکلامی و فحش گوئی سے نفرت کرتا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! قیامت اس وقت قائم ہو گی جب امانتدار خیانت کرے گا، خائن کو امین سمجھا جائے گا اور بدگوئی فحش گوئی، قطع رحمی اور پڑوسیوں سے برا سلوک کرنے جیسی قبا حتیں منظر عام پر آ جائیں گی۔ بیشک مومن کی مثال سونے کے اس (خالص) ٹکڑے کی طرح ہے کہ مالک جسے (دھونکنی میں رکھ کر) پھونک مارتا ہے لیکن اس میں نہ تبدیلی آتی ہے اور نہ وہ کم ہوتا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! مومن کی مثال شہد کی مکھی کی مانند ہے، جو پاکیزہ چیز کھاتی ہے، پاکیزہ رس خارج کرتی ہے اور جس (پھول یا پتی یا پتے) پر بیٹھتی ہے، وہ نہ ٹوٹتا ہے اور نہ خراب ہوتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/التوبة والمواعظ والرقائق/حدیث: 2224]