الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
المرض والجنائز والقبور
بیماری، نماز جنازہ، قبرستان
1147. بعد از دفن میت سے منکر اور نکیر کے سوالات
حدیث نمبر: 1710
-" إذا قبر الميت أو قال أحدكم أتاه ملكان أسودان أزرقان، يقال لأحدهما: المنكر والآخر: النكير، فيقولان: ما كنت تقول في هذا الرجل؟ فيقول: ما كان يقول هو: عبد الله ورسوله أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمد عبده ورسوله، فيقولان: قد كنا نعلم أنك تقول هذا، ثم يفسح له في قبره سبعون ذراعا في سبعين، ثم ينور له فيه، ثم يقال له نم، فيقول: أرجع إلى أهلي فأخبرهم؟ فيقولان: نم كنومة العروس الذي لا يوقظه إلا أحب أهله إليه، حتى يبعثه الله من مضجعه ذلك. وإن كان منافقا قال: سمعت الناس يقولون، فقلت: مثله، لا أدري، فيقولان: قد كنا نعلم أنك تقول ذلك، فيقال للأرض التئمي عليه، فتلتئم عليه، فتختلف أضلاعه، فلا يزال فيها معذبا حتى يبعثه الله من مضجعه ذلك".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب میت کو دفن کر دیا جاتا ہے تو اس کے پاس سیاہ رنگ کے اور نیلگوں آنکھوں والے دو فرشتے آتے ہیں، ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہا جاتا ہے۔ وہ اس سے سوال کرتے ہیں: تو اس شخصیت (محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بارے میں کیا کہتا ہے؟ وہ جواب دیتا ہے، جیسے وہ (دنیا میں) کہتا تھا کہ وہ اللہ کے بندے اور رسول ہیں: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ یہ جواب سن کر فرشتے کہتے ہیں: ہمیں علم تھا کہ تو یہی جواب دے گا پھر اس کی قبر ستر مربع ہاتھ تک وسیع اور منور کر دی جاتی ہے اور اسے کہا جاتا ہے کہ سوجا۔ وہ آگے سے کہتا ہے: (اگر تم مجھے جانے دو تو) میں اپنے کنبے کی طرف لوٹ کر انہیں حقیقت حال (اور انجام خیر) سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔ لیکن وہ کہتے ہیں: تو اس دلہن کی نیند سو جا، جسے جگانے والا اس کا محبوب ترین فرد ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ ہی ایسے شخص کو اس کی آرام گاہ سے اٹھائیں گے۔ اگر یہ دفن ہونے والا منافق ہو تو فرشتوں کے سوال کے جواب میں کہتا ہے: میں لوگوں کی طرح کچھ کہہ تو دیتا تھا لیکن اب مجھے علم نہیں ہے۔ فرشتے کہتے ہیں: ہمیں تیرے اس جواب کا علم تھا، سو زمین کو حکم دیا جاتا ہے کہ اس پر تنگ ہو جا، پس وہ اتنی تنگ ہو جاتی ہے کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں پیوست ہو جاتی ہیں، ایسا شخص اسی عذاب میں مبتلا رہے گا حتی کہ اللہ تعالیٰ اسے اس مقام سے اٹھائے گا۔ [سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1710]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1391