983. صحابہ کرام کا آخرت میں شوق دیدار نبوی، آخرت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار کی شرط آپ کی اطاعت ہے
حدیث نمبر: 1406
-" * (ومن يطع الله والرسول فأولئك مع الذين أنعم الله عليهم من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين وحسن أولئك رفيقا) *". أخرجه الطبراني في" المعجم الأوسط" (1 / 29 / 1 - 2)، و" الصغير" (ص 12 - هندية): حدثنا أحمد بن عمرو الخلال المكي أبو عبد الله: حدثنا عبد الله بن عمران العابدي: حدثنا فضيل بن عياض عن منصور عن إبراهيم عن الأسود عن عائشة قالت: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! إنك لأحب إلي من نفسي، وإنك لأحب إلي من أهلي، وأحب إلي من ولدي، وإني لأكون في البيت فأذكرك فما أصبر حتى آتيك، فأنظر إليك، وإذا ذكرت موتي وموتك عرفت أنك إذا دخلت الجنة رفعت مع النبيين، وإني إذا دخلت الجنة خشيت أن لا أراك؟ فلم يرد عليه النبي صلى الله عليه وسلم شيئا حتى نزل جبريل عليه السلام بهذه الآية. فذكرها. وقال:" لم يروه عن منصور عن إبراهيم عن الأسود عن عائشة إلا فضيل، تفرد به عبد الله ابن عمران".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے میری جان سے زیادہ محبوب ہیں، آپ مجھے میرے اہل سے زیادہ پیارے ہیں اور آپ مجھے میری اولاد سے زیادہ محبوب ہیں۔ جب میں اپنے گھر میں ہوتا ہوں اور آپ مجھے یاد آتے ہیں تو مجھ سے صبر نہیں ہو پاتا، حتی کہ آپ کے پاس آ جاتا ہوں اور آپ کا دیدار کر کے (سکون پا لیتا ہوں)۔ لیکن جب مجھے اپنی موت یاد آتی ہے تو سوچتا ہوں کہ جب آپ جنت میں داخل ہوں گے تو انبیاء کے ساتھ (بلند مرتبوں پر) فائز ہو جائیں گے اور اگر میں جنت میں داخل ہوا تو مجھے اندیشہ ہے کہ آپ کو نہیں دیکھ سکوں گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہیں دیا، حتٰی کہ جبریل علیہ السلام یہ آیت لے کر نازل ہوئے: «وَمَنْ يُطِعِ اللَّـهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَـئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّـهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَـئِكَ رَفِيقًا»”اور جو لوگ اللہ اور رسول کی اطاعت کرے، وہ (جنت میں) ان لوگوں کے ساتھ ہو گا جن پر اللہ نے انعام کیا، یعنی پیغمبروں اور صدیقوں اور شہیدوں اور نیکوں کے ساتھ، اور ان لوگوں کا ساتھ اچھا ساتھ ہے۔“(4-النساء:69)[سلسله احاديث صحيحه/الخلافة والبيعة والطاعة والامارة/حدیث: 1406]