- (أيُّما أهل بيتٍ من العرب أو العجم أراد اللهُ بهم خيراً أدخل عليهم الإسلام، ثم تقع الفتن كأنها الظُّلَُ، قال [رجل]: كلا والله إن شاء الله! قال: بلى والذي نفسي بيده! ثم تعودون فيها أساود صُبَاًَ يضرب بعضكم رقاب بعض).
سیدنا کرز بن علقمہ خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اسلام کی کوئی انتہا بھی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی عرب و عجم کے جس جس گھر کے ساتھ خیر و بھلائی کا ارادہ کرے گا، وہاں اسلام پہنچا دے گا، پھر سایوں کی طرح فتنے برپا ہو جائیں گے۔“ ایک آدمی نے کہا: اللہ کی قسم! اللہ نے چاہا تو ایسا ہرگز نہیں ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! پھر تم کثیر تعداد میں پلٹ آؤ گے اور ایک دوسرے کا خون کرو گے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الايمان والتوحيد والدين والقدر/حدیث: 180]