2. باب: اللہ پاک کا سورۃ الحج میں یہ ارشاد کہ لوگ پیدل چل کر تیرے پاس آئیں اور دبلے اونٹوں پر دور دراز راستوں سے اس لیے کہ دین اور دنیا کے فائدے حاصل کریں۔
حدیث نمبر: Q1514
{فِجَاجًا} الطُّرُقُ الْوَاسِعَةُ.
(امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا سورۃ نوح میں جو) «فجاجا» کا لفظ آیا ہے اس کے معنی کھلے اور کشادہ راستے کے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: Q1514]
ہم سے احمد بن عیسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن وہب نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں بن شہاب نے کہ سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی، ان سے عبداللہ بن عمر نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی الحلیفہ میں دیکھا کہ اپنی سواری پر چڑھ رہے ہیں۔ پھر جب وہ سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لبیک کہا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1514]
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ولید بن مسلم نے خبر دی، کہا کہ ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا، انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے سنا، وہ جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ سے احرام باندھا جب سواری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی۔ ابراہیم بن موسیٰ کی یہ حدیث ابن عباس اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1515]