ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن یوسف صنعانی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے معمر نے حدیث بیان کی (دوسری سند) اور مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے، انہیں ان کے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں جب کوئی خواب دیکھتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم تعبیر دیتے) میرے بھی دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ میں بھی کوئی خواب دیکھتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتا، میں ابھی نوجوان تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسجد میں سوتا تھا۔ چنانچہ میں نے خواب میں دیکھا کہ دو فرشتے مجھے پکڑ کر دوزخ کی طرف لے گئے۔ میں نے دیکھا کہ دوزخ پر کنویں کی طرح بندش ہے (یعنی اس پر کنویں کی سی منڈیر بنی ہوئی ہے) اس کے دو جانب تھے۔ دوزخ میں بہت سے ایسے لوگوں کو دیکھا جنہیں میں پہچانتا تھا۔ میں کہنے لگا دوزخ سے اللہ کی پناہ! انہوں نے بیان کیا کہ پھر ہم کو ایک فرشتہ ملا اور اس نے مجھ سے کہا ڈرو نہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1121]
یہ خواب میں نے (اپنی بہن) حفصہ رضی اللہ عنہا کو سنایا اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو۔ تعبیر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ بہت خوب لڑکا ہے۔ کاش رات میں نماز پڑھا کرتا۔ (راوی نے کہا کہ آپ کے اس فرمان کے بعد) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما رات میں بہت کم سوتے تھے (زیادہ عبادت ہی کرتے رہتے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1122]