الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْأَذَانِ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
1. بَابُ بَدْءُ الأَذَانِ:
1. باب: اس بیان میں کہ اذان کیونکر شروع ہوئی۔
حدیث نمبر: Q603
وَقَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَإِذَا نَادَيْتُمْ إِلَى الصَّلاةِ اتَّخَذُوهَا هُزُوًا وَلَعِبًا ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لا يَعْقِلُونَ سورة المائدة آية 58 وَقَوْلُهُ: إِذَا نُودِيَ لِلصَّلاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ سورة الجمعة آية 9.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی وضاحت کہ اور جب تم نماز کے لیے اذان دیتے ہو، تو وہ اس کو مذاق اور کھیل بنا لیتے ہیں۔ یہ اس وجہ سے کہ یہ لوگ ناسمجھ ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ جب تمہیں جمعہ کے دن نماز جمعہ کے لیے پکارا جائے۔ (تو اللہ کی یاد کرنے کے لیے فوراً چلے آؤ۔) [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: Q603]
حدیث نمبر: 603
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: ذَكَرُوا النَّارَ وَالنَّاقُوسَ، فَذَكَرُوا الْيَهُودَ، وَالنَّصَارَى،: ذَكَرُوا النَّارَ" فَأُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ وَأَنْ يُوتِرَ الْإِقَامَةَ".
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے ابوقلابہ عبداللہ بن زید سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ (نماز کے وقت کے اعلان کے لیے) لوگوں نے آگ اور ناقوس کا ذکر کیا۔ پھر یہود و نصاریٰ کا ذکر آ گیا۔ پھر بلال رضی اللہ عنہ کو یہ حکم ہوا کہ اذان کے کلمات دو دو مرتبہ کہیں اور اقامت میں ایک ایک مرتبہ۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 603]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 604
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ، يَقُولُ: كَانَ الْمُسْلِمُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَجْتَمِعُونَ فَيَتَحَيَّنُونَ الصَّلَاةَ لَيْسَ يُنَادَى لَهَا، فَتَكَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِكَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: اتَّخِذُوا نَاقُوسًا مِثْلَ نَاقُوسِ النَّصَارَى، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: بَلْ بُوقًا مِثْلَ قَرْنِ الْيَهُودِ، فَقَالَ عُمَرُ: أَوَلَا تَبْعَثُونَ رَجُلًا يُنَادِي بِالصَّلَاةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا بِلَالُ قُمْ فَنَادِ بِالصَّلَاةِ".
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالرزاق بن ہمام نے، کہا کہ ہمیں عبدالملک ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ جب مسلمان (ہجرت کر کے) مدینہ پہنچے تو وقت مقرر کر کے نماز کے لیے آتے تھے۔ اس کے لیے اذان نہیں دی جاتی تھی۔ ایک دن اس بارے میں مشورہ ہوا۔ کسی نے کہا نصاریٰ کی طرح ایک گھنٹہ لے لیا جائے اور کسی نے کہا کہ یہودیوں کی طرح نرسنگا (بگل بنا لو، اس کو پھونک دیا کرو) لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کسی شخص کو کیوں نہ بھیج دیا جائے جو نماز کے لیے پکار دیا کرے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اسی رائے کو پسند فرمایا اور بلال سے) فرمایا کہ بلال! اٹھ اور نماز کے لیے اذان دے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 604]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة