کیونکہ اللہ نے فرمایا ہے «أولم نعمركم ما يتذكر فيه من تذكر وجاءكم النذير»”کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہیں دی تھی کہ جو شخص اس میں نصیحت حاصل کرنا چاہتا کر لیتا اور تمہارے پاس ڈرانے والا آیا، پھر بھی تم نے ہوش سے کام نہیں لیا۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/حدیث: Q6419]
ہم سے عبدالسلام بن مطہر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عمر بن علی بن عطاء نے بیان کیا، ان سے معن بن محمد غفاری نے، ان سے سعید بن ابی سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ نے اس آدمی کے عذر کے سلسلے میں حجت تمام کر دی جس کی موت کو مؤخر کیا یہاں تک کہ وہ ساٹھ سال کی عمر کو پہنچ گیا۔“ اس روایت کی متابعت ابوحازم اور ابن عجلان نے مقبری سے کی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/حدیث: 6419]
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوصفوان عبداللہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ ہم کو سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بوڑھے انسان کا دل دو چیزوں کے بارے میں ہمیشہ جوان رہتا ہے، دنیا کی محبت اور زندگی کی لمبی امید۔“ لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا اور یونس نے ابن شہاب سے بیان کیا کہ مجھے سعید اور ابوسلمہ نے خبر دی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/حدیث: 6420]
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”انسان کی عمر بڑھتی جاتی ہے اور اس کے ساتھ دو چیزیں اس کے اندر بڑھتی جاتی ہیں، مال کی محبت اور عمر کی درازی۔“ اس کی روایت شعبہ نے قتادہ سے کی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/حدیث: 6421]