43. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اے ایمان والو! کوئی قوم کسی دوسری قوم کا مذاق نہ بنائے اسے حقیر نہ جانا جائے کیا معلوم شاید وہ ان سے اللہ کے نزدیک بہتر ہو۔“ «فأولئك هم الظالمون» تک۔
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کی ریح خارج ہونے پر ہنسنے سے منع فرمایا اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ تم میں سے کس طرح ایک شخص اپنی بیوی کو زور سے مارتا ہے جیسے اونٹ، حالانکہ اس کی پوری امید ہے کہ شام میں اسے وہ گلے لگائے گا۔ اور ثوری، وہیب اور ابومعاویہ نے ہشام سے بیان کیا کہ (جانور کی طرح) کے بجائے لفظ غلام کی طرح کا استعمال کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6042]
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عاصم بن محمد بن زید نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے میرے والد اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجۃ الوداع) کے موقع پر منیٰ میں فرمایا تم جانتے ہو یہ کون سا دن ہے؟ صحابہ بولے اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ فرمایا یہ حرمت والا دن ہے (پھر فرمایا) تم جانتے ہو یہ کون سا شہر ہے؟ صحابہ بولے اللہ اور اس رسول کو زیادہ علم ہے، فرمایا یہ حرمت والا شہر ہے۔ (پھر فرمایا) تم جانتے ہو یہ کون سا مہینہ ہے؟ صحابہ بولے اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے، فرمایا یہی حرمت والا مہینہ ہے۔ پھر فرمایا بلاشبہ اللہ نے تم پر تمہارا (ایک دوسرے کا) خون، مال اور عزت اسی طرح حرام کیا ہے جیسے اس دن کو اس نے تمہارے اس مہینہ میں اور تمہارے اس شہر میں حرمت والا بنایا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6043]