عائشہ بنت سعد اپنے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے یوں دعا کی «اللهم اشف سعدا".» کہ یا اللہ! سعد کو تندرست کر دے۔ [صحيح البخاري/كتاب المرضى/حدیث: Q5675]
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مریض کے پاس تشریف لے جاتے یا کوئی مریض آپ کے پاس لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرماتے «أذهب الباس رب الناس، اشف وأنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك، شفاء لا يغادر سقما»”اے پروردگار لوگوں کے! بیماری دور کر دے، اے انسانوں کے پالنے والے! شفاء عطا فرما، تو ہی شفاء دینے والا ہے۔ تیری شفاء کے سوا اور کوئی شفاء نہیں، ایسی شفاء دے جس میں مرض بالکل باقی نہ رہے۔“ اور عمرو بن ابی قیس اور ابراہیم بن طہمان نے منصور سے بیان کیا، انہوں نے ابراہیم اور ابوالضحیٰ سے کہ ”جب کوئی مریض نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا جاتا۔“[صحيح البخاري/كتاب المرضى/حدیث: 5675]
اور جریر بن عبدالحمید نے منصور سے، انہوں نے ابوالضحی اکیلے سے یوں روایت کیا کہ”آپ جب کسی بیمار کے پاس تشریف لے جاتے۔“[صحيح البخاري/كتاب المرضى/حدیث: 5675M]