الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
5. بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالإِفْكِ عُصْبَةٌ مِنْكُمْ لاَ تَحْسِبُوهُ شَرًّا لَكُمْ بَلْ هُوَ خَيْرٌ لَكُمْ لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ مَا اكْتَسَبَ مِنَ الإِثْمِ وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ}:
5. باب: آیت کی تفسیر ”بیشک جن لوگوں نے (عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر) تہمت لگائی ہے وہ تم میں سے ایک چھوٹا سا گروہ ہے تم اسے اپنے حق میں برا نہ سمجھو، بلکہ یہ تمہارے حق میں بہتر ہی ہے، ان میں سے ہر شخص کو جس نے جتنا جو کچھ کیا تھا گناہ ہوا اور جس نے ان میں سے سب سے بڑھ کر حصہ لیا تھا اس کے لیے سزا بھی سب سے بڑھ کر سخت ہے“۔
حدیث نمبر: Q4749
أَفَّاكٌ كَذَّابٌ.
‏‏‏‏ «أفاك» کے معنی جھوٹا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4749]
حدیث نمبر: 4749
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ سورة النور آية 11، قَالَتْ:" عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے معمر نے، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا «والذي تولى كبره‏» یعنی اور جس نے ان میں سے سب سے بڑھ کر حصہ لیا تھا اور مراد عبداللہ بن ابی ابن سلول (منافق) ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4749]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة