الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
3. بَابُ قَوْلِهِ: {أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلاً مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ}:
3. باب: آیت «أسرى بعبده ليلا من المسجد الحرام» کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 4709
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:" أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ بِإِيلِيَاءَ بِقَدَحَيْنِ مِنْ خَمْرٍ وَلَبَنٍ، فَنَظَرَ إِلَيْهِمَا، فَأَخَذَ اللَّبَنَ، قَالَ جِبْرِيلُ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَاكَ لِلْفِطْرَةِ، لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، کہا ہم کو یونس بن یزید نے خبر دی (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے عنبسہ بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس بن یزید نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے کہ ابن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ معراج کی رات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیت المقدس میں دو پیالے پیش کئے گئے ایک شراب کا اور دوسرا دودھ کا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کو دیکھا پھر دودھ کا پیالہ اٹھا لیا۔ اس پر جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ تمام حمد اس اللہ کے لیے ہے جس نے آپ کو فطرت (اسلام) کی ہدایت کی۔ اگر آپ شراب کا پیالہ اٹھا لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4709]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4710
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَمَّا كَذَّبَنِي قُرَيْشٌ قُمْتُ فِي الْحِجْرِ، فَجَلَّى اللَّهُ لِي بَيْتَ الْمَقْدِسِ، فَطَفِقْتُ أُخْبِرُهُمْ عَنْ آيَاتِهِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَيْهِ. زَادَ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ. حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمِّهِ: لَمَّا كَذَّبَنِي قُرَيْشٌ حِينَ أُسْرِيَ بِي إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ نَحْوَهُ، قَاصِفًا: رِيحٌ تَقْصِفُ كُلَّ شَيْءٍ.
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے یونس بن یزید نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور انہوں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب قریش نے مجھ کو واقعہ معراج کے سلسلہ میں جھٹلایا تو میں (کعبہ کے) مقام حجر میں کھڑا ہوا تھا اور میرے سامنے پورا بیت المقدس کر دیا گیا تھا۔ میں اسے دیکھ دیکھ کر اس کی ایک ایک علامت بیان کرنے لگا۔ یعقوب بن ابراہیم نے اپنی روایت میں یہ زیادہ کیا کہ ہم سے ابن شہاب کے بھتیجے نے اپنے چچا ابن شہاب سے بیان کیا کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) جب مجھے قریش نے بیت المقدس کے معراج کے سلسلہ میں جھٹلایا، پھر پہلی حدیث کی طرح بیان کیا۔ «قاصفا‏» وہ آندھی جو ہر چیز کو تباہ کر دے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4710]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة