الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
49. بَابُ أَيْنَ رَكَزَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّايَةَ يَوْمَ الْفَتْحِ:
49. باب: فتح مکہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جھنڈا کہاں گاڑا تھا؟
حدیث نمبر: 4280
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" لَمَّا سَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ قُرَيْشًا، خَرَجَ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ، وَحَكِيمُ بْنُ حِزَامٍ، وَبُدَيْلُ بْنُ وَرْقَاءَ يَلْتَمِسُونَ الْخَبَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْبَلُوا يَسِيرُونَ حَتَّى أَتَوْا مَرَّ الظَّهْرَانِ، فَإِذَا هُمْ بِنِيرَانٍ كَأَنَّهَا نِيرَانُ عَرَفَةَ، فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ: مَا هَذِهِ لَكَأَنَّهَا نِيرَانُ عَرَفَةَ؟ فَقَالَ بُدَيْلُ بْنُ وَرْقَاءَ: نِيرَانُ بَنِي عَمْرٍو، فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ: عَمْرٌو أَقَلُّ مِنْ ذَلِكَ، فَرَآهُمْ نَاسٌ مِنْ حَرَسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَدْرَكُوهُمْ، فَأَخَذُوهُمْ، فَأَتَوْا بِهِمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَسْلَمَ أَبُو سُفْيَانَ، فَلَمَّا سَارَ، قَالَ لِلْعَبَّاسِ:" احْبِسْ أَبَا سُفْيَانَ عِنْدَ حَطْمِ الْخَيْلِ حَتَّى يَنْظُرَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ"، فَحَبَسَهُ الْعَبَّاسُ، فَجَعَلَتِ الْقَبَائِلُ تَمُرُّ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمُرُّ كَتِيبَةً كَتِيبَةً عَلَى أَبِي سُفْيَانَ، فَمَرَّتْ كَتِيبَةٌ، قَالَ: يَا عَبَّاسُ مَنْ هَذِهِ؟ قَالَ: هَذِهِ غِفَارُ، قَالَ: مَا لِي وَلِغِفَارَ؟ ثُمَّ مَرَّتْ جُهَيْنَةُ، قَالَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ مَرَّتْ سَعْدُ بْنُ هُذَيْمٍ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَمَرَّتْ سُلَيْمُ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ، حَتَّى أَقْبَلَتْ كَتِيبَةٌ لَمْ يَرَ مِثْلَهَا، قَالَ: مَنْ هَذِهِ؟ قَالَ: هَؤُلَاءِ الْأَنْصَارُ عَلَيْهِمْ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ مَعَهُ الرَّايَةُ، فَقَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: يَا أَبَا سُفْيَانَ، الْيَوْمَ يَوْمُ الْمَلْحَمَةِ، الْيَوْمَ تُسْتَحَلُّ الْكَعْبَةُ، فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ: يَا عَبَّاسُ، حَبَّذَا يَوْمُ الذِّمَارِ، ثُمَّ جَاءَتْ كَتِيبَةٌ وَهِيَ أَقَلُّ الْكَتَائِبِ فِيهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ وَرَايَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، فَلَمَّا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: أَلَمْ تَعْلَمْ مَا قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ؟ قَالَ:" مَا قَالَ؟" قَالَ: كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ:" كَذَبَ سَعْدٌ، وَلَكِنْ هَذَا يَوْمٌ يُعَظِّمُ اللَّهُ فِيهِ الْكَعْبَةَ، وَيَوْمٌ تُكْسَى فِيهِ الْكَعْبَةُ"، قَالَ: وَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُرْكَزَ رَايَتُهُ بِالْحَجُونِ، قَالَ عُرْوَةُ: وَأَخْبَرَنِي نَافِعُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ، يَقُولُ لِلزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، هَا هُنَا أَمَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَرْكُزَ الرَّايَةَ، قَالَ: وَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ أَنْ يَدْخُلَ مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ مِنْ كَدَاءٍ، وَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ كُدَا، فَقُتِلَ مِنْ خَيْلِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمَئِذٍ رَجُلَانِ: حُبَيْشُ بْنُ الْأَشْعَرِ، وَكُرْزُ بْنُ جابِرٍ الْفِهْرِيُّ".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے لیے روانہ ہوئے تو قریش کو اس کی خبر مل گئی تھی۔، چنانچہ ابوسفیان بن حرب ‘ حکیم بن حزام اور بدیل بن ورقاء نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں معلومات کے لیے مکہ سے نکلے۔ یہ لوگ چلتے چلتے مقام مر الظہران پر جب پہنچے تو انہیں جگہ جگہ آگ جلتی ہوئی دکھائی دی۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ مقام عرفات کی آگ ہے۔ ابوسفیان نے کہا یہ آگ کیسی ہے؟ یہ عرفات کی آگ کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ اس پر بدیل بن ورقاء نے کہا کہ یہ بنی عمرو (یعنی قباء کے قبیلے) کی آگ ہے۔ ابوسفیان نے کہا کہ بنی عمرو کی تعداد اس سے بہت کم ہے۔ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے محافظ دستے نے انہیں دیکھ لیا اور ان کو پکڑ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے ‘ پھر ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا۔ اس کے بعد جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آگے (مکہ کی طرف) بڑھے تو عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ابوسفیان کو ایسی جگہ پر روکے رکھو جہاں گھوڑوں کا جاتے وقت ہجوم ہو تاکہ وہ مسلمانوں کی فوجی قوت کو دیکھ لیں۔ چنانچہ عباس رضی اللہ عنہ انہیں ایسے ہی مقام پر روک کر کھڑے ہو گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قبائل کے دستے ایک ایک کر کے ابوسفیان کے سامنے سے گزرنے لگے۔ ایک دستہ گزرا تو انہوں نے پوچھا: عباس! یہ کون ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ یہ قبیلہ غفار ہے۔ ابوسفیان نے کہا کہ مجھے غفار سے کیا سروکار ‘ پھر قبیلہ جہینہ گزرا تو ان کے متعلق بھی انہوں نے یہی کہا ‘ قبیلہ سلیم گزرا تو ان کے متعلق بھی یہی کہا۔ آخر ایک دستہ سامنے آیا۔ اس جیسا فوجی دستہ نہیں دیکھا گیا ہو گا۔ ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ انصار کا دستہ ہے۔ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ اس کے امیر ہیں اور انہیں کے ہاتھ میں (انصار کا عَلم ہے) سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوسفیان! آج کا دن قتل عام کا دن ہے۔ آج کعبہ میں بھی لڑنا درست کر دیا گیا ہے۔ ابوسفیان رضی اللہ عنہ اس پر بولے: اے عباس! (قریش کی ہلاکت و بربادی کا دن اچھا آ لگا ہے۔ پھر ایک اور دستہ آیا یہ سب سے چھوٹا دستہ تھا۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عَلم زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ اٹھائے ہوئے تھے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابوسفیان کے قریب سے گزرے تو انہوں نے کہا آپ کو معلوم نہیں ‘ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کیا کہہ گئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ انہوں نے کیا کہا ہے؟ تو ابوسفیان نے بتایا کہ یہ یہ کہہ گئے ہیں کہ آپ قریش کا کام تمام کر دیں گے۔ (سب کو قتل کر ڈالیں گے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سعد نے غلط کہا ہے بلکہ آج کا دن وہ ہے جس میں اللہ کعبہ کی عظمت اور زیادہ کر دے گا۔ آج کعبہ کو غلاف پہنایا جائے گا۔ عروہ نے بیان کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ آپ کا عَلم مقام جحون میں گاڑ دیا جائے۔ عروہ نے بیان کیا اور مجھے نافع بن جبیر بن مطعم نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے عباس رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے کہا (فتح مکہ کے بعد) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یہیں جھنڈا گاڑنے کے لیے حکم فرمایا تھا۔ راوی نے بیان کیا کہ اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا کہ مکہ کے بالائی علاقہ کداء کی طرف سے داخل ہوں اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کداء (نشیبی علاقہ) کی طرف سے داخل ہوئے۔ اس دن خالد رضی اللہ عنہ کے دستہ کے دو صحابی ‘ حبیش بن اشعر اور کرز بن جابر فہری شہید ہوئے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4280]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4281
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ، يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ عَلَى نَاقَتِهِ وَهُوَ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفَتْحِ يُرَجِّعُ، وَقَالَ:" لَوْلَا أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ حَوْلِي لَرَجَّعْتُ كَمَا رَجَّعَ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے معاویہ بن قرہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے موقع پر اپنے اونٹ پر سوار ہیں اور خوش الحانی کے ساتھ سورۃ الفتح کی تلاوت فرما رہے ہیں۔ معاویہ بن قرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر اس کا خطرہ نہ ہوتا کہ لوگ مجھے گھیر لیں گے تو میں بھی اسی طرح تلاوت کر کے دکھاتا جیسے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے پڑھ کر سنایا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4281]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4282
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ قَالَ زَمَنَ الْفَتْحِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مِنْ مَنْزِلٍ؟"
ہم سے سلیمان بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سعدان بن یحییٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن ابی حفصہ نے بیان کیا ‘ کہا ان سے زہری نے ‘ ان سے زین العابدین علی بن حسین نے ‘ ان سے عمرو بن عثمان نے اور ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے سفر میں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! کل (مکہ میں) آپ کہاں قیام فرمائیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارے لیے عقیل نے کوئی گھر ہی کہاں چھوڑا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4282]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4283
ثُمَّ قَالَ:" لَا يَرِثُ الْمُؤْمِنُ الْكَافِرَ، وَلَا يَرِثُ الْكَافِرُ الْمُؤْمِنَ"، قِيلَ لِلزُّهْرِيِّ: وَمَنْ وَرِثَ أَبَا طَالِبٍ؟ قَالَ: وَرِثَهُ عَقِيلٌ، وَطَالِبٌ، قَالَ مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ: أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا فِي حَجَّتِهِ؟ وَلَمْ يَقُلْ يُونُسُ حَجَّتِهِ، وَلَا زَمَنَ الْفَتْحِ.
‏‏‏‏ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن ‘ کافر کا وارث نہیں ہو سکتا اور نہ کافر مومن کا وارث ہو سکتا ہے۔ زہری سے پوچھا گیا کہ پھر ابوطالب کی وراثت کسے ملی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ ان کے وارث عقیل اور طالب ہوئے تھے۔ معمر نے زہری سے (اسامہ رضی اللہ عنہ کا سوال یوں نقل کیا ہے کہ) آپ اپنے حج کے دوران کہاں قیام فرمائیں گے؟ اور یونس نے (اپنی روایت میں) نہ حج کا ذکر کیا ہے اور نہ فتح مکہ کا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4283]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4284
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْزِلُنَا إِنْ شَاءَ اللَّهُ إِذَا فَتَحَ اللَّهُ الْخَيْفُ حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان شاءاللہ ہماری قیام گاہ اگر اللہ تعالیٰ نے فتح عنایت فرمائی تو خیف بنی کنانہ میں ہو گی۔ جہاں قریش نے کفر کی حمایت کے لیے قسم کھائی تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4284]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4285
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَرَادَ حُنَيْنًا:" مَنْزِلُنَا غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی ‘ انہیں ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حنین کا ارادہ کیا تو فرمایا ان شاءاللہ کل ہمارا قیام خیف بنی کنانہ میں ہو گا جہاں قریش نے کفر کے لیے قسم کھائی تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4285]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4286
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ، فَلَمَّا نَزَعَهُ جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ ابْنُ خَطَلٍ: مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ: اقْتُلْهُ، قَالَ مَالِكٌ: وَلَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا نُرَى، وَاللَّهُ أَعْلَمُ يَوْمَئِذٍ مُحْرِمًا".
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے مالک نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے موقع پر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو سر مبارک پر خود تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اتارا ہی تھا کہ ایک صحابی نے آ کر عرض کیا کہ ابن خطل کعبہ کے پردہ سے چمٹا ہوا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے (وہیں) قتل کر دو۔ امام مالک رحمہ اللہ نے کہا جیسا کہ ہم سمجھتے ہیں آگے اللہ جانے ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دن احرام باندھے ہوئے نہیں تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4286]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4287
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ، وَحَوْلَ الْبَيْتِ سِتُّونَ وَثَلَاثُ مِائَةِ نُصُبٍ، فَجَعَلَ يَطْعُنُهَا بِعُودٍ فِي يَدِهِ، وَيَقُولُ:" جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ، جَاءَ الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ".
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو سلیمان بن عیینہ نے خبر دی ‘ انہیں ابن ابی نجیح نے ‘ انہیں مجاہد نے ‘ انہیں ابومعمر نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے دن جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو بیت اللہ کے چاروں طرف تین سو ساٹھ بت تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک چھڑی سے جو دست مبارک میں تھی ‘ مارتے جاتے تھے اور اس آیت کی تلاوت کرتے جاتے «جاء الحق وزهق الباطل،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ جاء الحق،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وما يبدئ الباطل وما يعيد» کہ حق قائم ہو گیا اور باطل مغلوب ہو گیا ‘ حق قائم ہو گیا اور باطل سے نہ شروع میں کچھ ہو سکا ہے نہ آئندہ کچھ ہو سکتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4287]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4288
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ أَبَى أَنْ يَدْخُلَ الْبَيْتَ وَفِيهِ الْآلِهَةُ، فَأَمَرَ بِهَا، فَأُخْرِجَتْ، فَأُخْرِجَ صُورَةُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ فِي أَيْدِيهِمَا مِنَ الْأَزْلَامِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَاتَلَهُمُ اللَّهُ، لَقَدْ عَلِمُوا مَا اسْتَقْسَمَا بِهَا قَطُّ"، ثُمَّ دَخَلَ الْبَيْتَ فَكَبَّرَ فِي نَوَاحِي الْبَيْتِ، وَخَرَجَ وَلَمْ يُصَلِّ فِيهِ".تَابَعَهُ مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَقَالَ وُهَيْبٌ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے والد عبدالوارث نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ‘ ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ آئے تو بیت اللہ میں اس وقت تک داخل نہیں ہوئے جب تک اس میں بت موجود رہے بلکہ آپ نے حکم دیا تو بتوں کو باہر نکال دیا گیا۔ انہیں میں ایک تصویر ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کی بھی تھی اور ان کے ہاتھوں میں (پانسہ) کے تیر تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ ان مشرکین کا ناس کرے ‘ انہیں خوب معلوم تھا کہ ان بزرگوں نے کبھی پانسہ نہیں پھینکا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے اور اندر چاروں طرف تکبیر کہی پھر باہر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر نماز نہیں پڑھی تھی۔ عبدالصمد کے ساتھ اس حدیث کو معمر نے بھی ایوب سے روایت کیا اور وہیب بن خالد نے یوں کہا ‘ ہم سے ایوب نے بیان کیا ‘ انہوں نے عکرمہ سے ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4288]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة