تم ”صبر سے کام لینا یہاں تک کہ تم مجھ سے حوض پر ملاقات کرو۔“ یہ قول عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/حدیث: Q3792]
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے کہ ایک انصاری صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! فلاں شخص کی طرح مجھے بھی آپ حاکم بنا دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرے بعد (دنیاوی معاملات میں) تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی اس لیے صبر سے کام لینا، یہاں تک کہ مجھ سے حوض پر آ ملو۔“[صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/حدیث: 3792]
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا ”میرے بعد تم دیکھو گے کہ تم پر دوسروں کو فوقیت دی جائے گی، پس تم صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے آ ملو اور میری تم سے ملاقات حوض پر ہو گی۔“[صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/حدیث: 3793]
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید نے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا جب وہ انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ خلیفہ ولید بن عبدالملک کے یہاں جانے کے لیے نکلے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو بلایا تاکہ بحرین کا ملک بطور جاگیر انہیں عطا فرما دیں۔ انصار نے کہا جب تک آپ ہمارے بھائی مہاجرین کو بھی اسی جیسی جاگیر نہ عطا فرمائیں ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”دیکھو جب آج تم قبول نہیں کرتے ہو تو پھر میرے بعد بھی صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے آ ملو، کیونکہ میرے بعد قریب ہی تمہاری حق تلفی ہونے والی ہے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/حدیث: 3794]