الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ
کتاب: انصار کے مناقب
8. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلأَنْصَارِ: «اصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ»:
8. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انصار سے یہ فرمانا کہ مجھ سے حوض پر ملنے تک صبر کرنا۔
حدیث نمبر: 3793
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْأَنْصَارِ: إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي، وَمَوْعِدُكُمُ الْحَوْضُ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا میرے بعد تم دیکھو گے کہ تم پر دوسروں کو فوقیت دی جائے گی، پس تم صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے آ ملو اور میری تم سے ملاقات حوض پر ہو گی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/حدیث: 3793]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريسترون بعدي أثرة فاصبروا حتى تلقوني على الحوض
   صحيح البخاريستلقون بعدي أثرة فاصبروا حتى تلقوني وموعدكم الحوض

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3793 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3793  
حدیث حاشیہ:

ان احادیث میں انصار کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے پیش گوئی فرمائی کہ امراء مالی معاملات اور دیگر امور میں خود کو ترجیح دیں گے اور تمھیں نظر انداز کردیا جائے گا اور حکومتی معاملات میں تمھیں شریک نہیں کیا جائے گا۔
ایسا ہی ہوا جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا۔

انصار نے اس سلسلے میں صبرواستقامت سے کام لیا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اپنے آپ کو اجرو ثواب کا حق دار بنایا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3793   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3163  
3163. حضرت انسؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے انصار کو بلایاتاکہ بحرین کا علاقہ ان کے لیے لکھ دیں لیکن انھوں نے عرض کیا: اللہ کی قسم! ایسا نہیں ہوسکتا جب تک آپ اسی قددر جاگیریں ہمارے قریشی بھائیوں کے لیے نہ لکھ دیں۔ آپ نے فرمایا: یہ تو ان کے لیے اس وقت ہوگا جب اللہ چاہے گا۔ بہرحال وہ (انصار) آپ سے یہ عرض کرتے رہے۔ آخر کار آپ ﷺ نے فرمایا: تم میرے بعد ترجیحات کو دیکھو گے (تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی) لیکن صبر کرنا حتیٰ کہ حوض کوثر پر (قیامت کے دن) مجھ سے ملاقات کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3163]
حدیث حاشیہ:

اس عنوان کے تین اجزاء ہیں اور تین احادیث ذکر کی گئی ہیں، بالترتیب ہر حدیث عنوان کے ہرحصے کے مطابق ہے۔

پہلا حصہ جاگیریں دینے سے متعلق ہے اور اس حدیث میں بھی جاگیریں دیے جانے کا ذکر ہے۔
بعض جاگیریں مستقل طور پر ملکیت قرار پاتی ہیں جبکہ کچھ جاگیریں محدود مدت کے لیے دی جاتی ہیں۔
رسول اللہ ﷺنے انصار کو جاگیریں عطا کرنے کی پیشکش کی، لیکن انھوں نے اسے قبول نہ کیا بلکہ مہاجرین کو اپنے ساتھ شامل کرنے کی درخواست کی۔
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
آج تم ان سے اس قدر ایثار اور ہمدردی کا اظہار کررہ ہوتو اسے برقراررکھنا کیونکہ مستقبل میں یہ لوگ تمھیں نظر انداز کردیں گے، اس لے صبرکرنا۔
بے صبری اور لالچ کا مظاہرہ کرکے اپنے اجر و ثواب کو ضائع نہ کرنا، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ انصار کو حکومتی عہدوں سے دوررکھاگیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3163