الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا
کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
18. بَابُ إِذَا وَهَبَ هِبَةً أَوْ وَعَدَ ثُمَّ مَاتَ قَبْلَ أَنْ تَصِلَ إِلَيْهِ:
18. باب: اگر ہبہ یا ہبہ کا وعدہ کر کے کوئی مر جائے اور وہ چیز موہوب لہ (جس کو ہبہ کی گئی اس) کو نہ پہنچی ہو۔
حدیث نمبر: Q2598
وَقَالَ عَبِيدَةُ: إِنْ مَاتَ وَكَانَتْ فُصِلَتِ الْهَدِيَّةُ وَالْمُهْدَى لَهُ حَيٌّ فَهِيَ لِوَرَثَتِهِ، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ فُصِلَتْ فَهِيَ لِوَرَثَةِ الَّذِي أَهْدَى، وَقَالَ الْحَسَنُ: أَيُّهُمَا مَاتَ قَبْلُ فَهِيَ لِوَرَثَةِ الْمُهْدَى لَهُ إِذَا قَبَضَهَا الرَّسُولُ.
اور عبیدہ بن عمر سلمانی نے کہا اگر ہبہ کرنے والا مر جائے اور موہوب پر موہوب لہ کا قبضہ ہو گیا، وہ زندہ ہو پھر مر جائے تو وہ موہوب لہ کے وارثوں کا ہو گا اور اگر موہوب لہ کا قبضہ ہونے سے پیشتر واہب مر جائے تو وہ واہب کے وارثوں کو ملے گا۔ اور امام حسن بصری نے کہا کہ فریقین میں سے خواہ کسی کا بھی پہلے انتقال ہو جائے، ہبہ موہوب لہ کے ورثاء کو ملے گا۔ جب موہوب لہ کا وکیل اس پر قبضہ کر چکا ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا/حدیث: Q2598]
حدیث نمبر: 2598
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا ثَلَاثًا، فَلَمْ يَقْدَمْ حَتَّى تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ أَبُو بَكْرٍ مُنَادِيًا، فَنَادَى: مَنْ كَانَ لَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِدَةٌ أَوْ دَيْنٌ فَلْيَأْتِنَا، فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَدَنِي فَحَثَى لِي ثَلَاثًا".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن المنکدر نے بیان کیا، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا۔ آپ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے وعدہ فرمایا، اگر بحرین کا مال (جزیہ کا) آیا تو میں تمہیں اتنا اتنا تین لپ مال دوں گا۔ لیکن بحرین سے مال آنے سے پہلے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات فرما گئے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایک منادی سے یہ اعلان کرنے کے لیے کہا کہ جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی وعدہ ہو یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کا کوئی قرض ہو تو وہ ہمارے پاس آئے۔ چنانچہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں گیا اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا۔ تو انہوں نے تین لپ بھر کر مجھے دئیے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا/حدیث: 2598]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة