(آیت 17)فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ …: لفظ ” نَفْسٌ “ نکرہ ہے، جو عموم کا فائدہ دیتا ہے، یعنی کوئی نفس نہیں جانتا، خواہ انسان ہو یا جن یا فرشتہ، پھر خواہ ملک مقرب ہو یا نبی مرسل، غرض اللہ کے سوا کوئی ان نعمتوں کو نہیں جانتا جو اس نے مذکور اہل ایمان کے لیے چھپا کر رکھی ہیں، جن سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی، ان کے ان اعمال کی جزا کے لیے جو وہ کیا کرتے تھے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ قَالَ اللّٰهُ تَبَارَكَ وَ تَعَالٰی أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِيْنَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ، قَالَ أَبُوْ هُرَيْرَةَ اقْرَؤُوْا إِنْ شِئْتُمْ: « فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ » ][ بخاري، التفسیر، باب قولہ: «فلا تعلم نفس ما أخفي…» : ۴۷۷۹۔ مسلم: ۲۸۲۴ ]”اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے، میں نے اپنے صالح بندوں کے لیے وہ کچھ تیار کر رکھا ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی بشر کے دل میں اس کا خیال آیا۔“ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا، اگر چاہو تو اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھ لو: « فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ »[ السجدۃ: ۱۷ ] اس مقام پر ابن کثیر رحمہ اللہ نے جنت کی نعمتوں کے بیان میں کئی احادیث ذکر کی ہیں۔