(آیت 32) ➊ مِنَ الَّذِيْنَ فَرَّقُوْا دِيْنَهُمْ وَ كَانُوْا شِيَعًا: یعنی ان لوگوں سے نہ ہو جاؤ جنھوں نے اصل اور فطری دین (توحید) کو چھوڑ کر اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا اور کئی گروہ بن گئے۔ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر کوئی کسی کی عبادت کرنے لگا اور کوئی کسی دوسرے کی۔ ان کا مختلف گروہوں میں بٹ جانا ہی ان کے باطل ہونے کی دلیل ہے، کیونکہ حق ایک ہے اور باطل گروہوں کا شمار نہیں۔ ” مِنَ الَّذِيْنَ فَرَّقُوْا “ کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ انعام (۱۵۹) معلوم ہوا دنیا میں کفر و شرک کے جتنے دین پائے جاتے ہیں وہ سب اصل دین فطرت (توحید) میں بگاڑ سے پیدا ہوئے ہیں۔ دیکھیے سورۂ بقرہ (۲۱۳) اور سورۂ یونس (۱۹)۔
➋ كُلُّ حِزْبٍۭ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُوْنَ: یعنی ہر فرقہ اور گروہ سمجھتا ہے کہ وہ حق پر ہے اور دوسرے باطل پر، اور جو سہارے انھوں نے تلاش کر رکھے ہیں انھیں دلائل سے تعبیر کرتے ہیں اور ان پر خوش ہیں۔