اللہ تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ ” اکثر لوگ دنیا میں گمراہ کن ہوتے ہیں “۔ جیسے فرمان ہے آیت «وَلَقَدْ ضَلَّ قَبْلَهُمْ اَكْثَرُ الْاَوَّلِيْنَ»[37-الصافات:71] اور جگہ ہے آیت «وَمَآ اَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِيْنَ»[12-یوسف:103] ” گو تو حرص کرے لیکن اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں “۔
پھر یہ لوگ اپنی گمراہی میں بھی کسی یقین پر نہیں صرف باطل گمان اور بے کار خیالوں کا شکار ہیں اندازے سے باتیں بنا لیتے ہیں پھر ان کے پیچھے ہو لیتے ہیں، خیالات کے پرو ہیں توہم پرستی میں گھرے ہوئے ہیں یہ سب مشیت الٰہی ہے وہ گمراہوں کو بھی جانتا ہے اور ان پر گمراہیاں آسان کر دیتا ہے، وہ راہ یافتہ لوگوں سے بھی واقف ہے اور انہیں ہدایت آسان کر دیتا ہے، ہر شخص پر وہی کام آسان ہوتے ہیں جن کیلئے وہ پیدا کیا گیا ہے۔