تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 31) وَ اَنْ اَلْقِ عَصَاكَ: یہاں کچھ عبارت محذوف ہے کہ جب انھوں نے اپنی لاٹھی پھینکی تو وہ یکلخت سانپ بن گئی۔

فَلَمَّا رَاٰهَا تَهْتَزُّ …: تو جب اس نے اسے دیکھا کہ حرکت کر رہی ہے…۔ جَآنٌّ اور ثُعْبَانٌ کی تطبیق کے لیے دیکھیے سورۂ نمل (۱۰)۔

وَلّٰى مُدْبِرًا وَّ لَمْ يُعَقِّبْ: یعنی اتنے خوف زدہ ہوئے کہ ایک جانب کو نہیں بلکہ پیٹھ دے کر بھاگ کھڑے ہوئے اور مڑ کر بھی نہیں دیکھا کہ کہیں وہ سانپ پیچھے نہ پہنچ جائے۔

يٰمُوْسٰۤى اَقْبِلْ وَ لَا تَخَفْ: اللہ تعالیٰ نے آواز دی، اے موسیٰ! مڑ کر بھاگنے کے بجائے آگے آ، کیونکہ تو امن والوں سے ہے۔ إِنَّ علت بیان کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ سورۂ طٰہٰ (۲۱) میں بتایا: اسے پکڑ اور ڈر نہیں، ہم اسے پھر اس کی پہلی حالت میں لوٹا دیں گے۔ مزید فوائد کے لیے سورۂ طٰہٰ (۲۱) دیکھیے۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.