تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 13) فَلَمَّا جَآءَتْهُمْ اٰيٰتُنَا مُبْصِرَةً …: مُبْصِرَةً دکھانے والی، آنکھیں کھول دینے والی، واضح، روشن۔ قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر آیا ہے کہ جب موسیٰ علیہ السلام کے اعلان کے مطابق ان پر کوئی عام عذاب آتا تو فرعون اور اس کے درباری موسیٰ علیہ السلام سے کہتے تھے کہ اپنے رب سے دعا کرکے یہ عذاب ٹلوا دو، تو تم جو کہتے ہو ہم مان لیں گے۔ مگر جب وہ عذاب ٹل جاتا تو وہ اپنے وعدے سے مکر جاتے۔ ظاہر ہے سارے ملک پر قحط، طوفان، ٹڈی دل اور دوسرے الٰہی لشکروں کا امڈ آنا جادو کا کرشمہ کسی طرح نہیں ہو سکتا تھا۔ آنکھیں کھول دینے والی اتنی نشانیاں آنے پر بھی انھوں نے انھیں کھلا جادو کہہ دیا۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.