تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 10)وَ اَلْقِ عَصَاكَ فَلَمَّا رَاٰهَا تَهْتَزُّ …: جَآنٌّ اصل میں چھوٹے سفیدسانپ کو کہتے ہیں۔ سورۂ اعراف (۱۰۷) اور شعراء (۳۲) میں اس کے لیے ثُعْبَانٌ کا لفظ آیا ہے، جس کا معنی بڑا سانپ (اژدہا) ہے۔ اس کی وجہ یا تو یہ ہے کہ وہ شروع میں جَآنٌّ تھا، پھر ثُعْبَانٌ بن گیا۔ شاہ عبد القادر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: اول سٹک سی بن گئی تھی پتلی، جب فرعون کے آگے ڈالی تو ناگ ہو گئی بڑھ کر۔ (موضح) یا اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ سانپ حجم میں اژدہا تھا، مگر تیزی میں چھوٹے سانپ جیسا تھا۔

يٰمُوْسٰى لَا تَخَفْ …: موسیٰ علیہ السلام کے خوف زدہ ہو کر پیٹھ پھیر کر لوٹنے سے ظاہر ہے کہ انھیں اس سے پہلے نہ اپنے نبی بنائے جانے کا علم تھا، نہ یہ معجزات عطا کیے جانے کا۔ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی پہلی وحی پر سخت خوف زدہ ہو گئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا: اے موسیٰ! ڈرو نہیں، رسول میرے پاس ڈرا نہیں کرتے۔ بعض حضرات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پیدائش سے بھی پہلے عالم الغیب باور کروانے پر اصرار کرتے ہیں۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.