(آیت 184)وَ اتَّقُوا الَّذِيْ خَلَقَكُمْ وَ الْجِبِلَّةَ الْاَوَّلِيْنَ: شعیب علیہ السلام نے گفتگو کا آغاز ” اَلَا تَتَّقُوْنَ “ سے کیا تھا، اب اسی تقویٰ کی تاکید کے لیے فرمایا کہ اپنے اس رب سے ڈرو جس نے تمھیں اور تم سے پہلی نسلوں کو پیدا فرمایا۔ اس نے اگر تمھیں پیدا کیا ہے تو ملیا میٹ بھی کر سکتا ہے۔ اس میں توحید کی بھی تلقین ہے کہ جب پیدا کرنے میں اس کا کوئی شریک نہیں تو عبادت میں اس کے لیے شریک کیوں بناتے ہو۔ امتِ مسلمہ کو بھی اللہ تعالیٰ نے اسی دلیل کے ساتھ اپنی عبادت کا حکم دیا، فرمایا: « يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ الَّذِيْ خَلَقَكُمْ وَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ »[ البقرۃ: ۲۱ ]”اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمھیں پیدا کیا اور ان لوگوں کو بھی جو تم سے پہلے تھے، تاکہ تم بچ جاؤ۔“