(آیت 177،176)كَذَّبَ اَصْحٰبُ لْـَٔيْكَةِ الْمُرْسَلِيْنَ …: ”اَلْئَيْكَةُ“ درختوں کے جھنڈ کو کہتے ہیں، یہ جھنڈ مدین کے اردگرد واقع تھے۔ شعیب علیہ السلام مدین والوں اور اصحاب الایکہ دونوں کی طرف مبعوث تھے، مگر چونکہ ان کی رہائش مدین میں تھی اور ان کا نسبی تعلق بھی اہلِ مدین سے تھا اور پھر اللہ تعالیٰ نے تمام پیغمبروں کا انتخاب بستیوں میں رہنے والے سے کیا ہے (دیکھیے یوسف: ۱۰۹) اس لیے مدین کے ذکر میں شعیب علیہ السلام کو ان کا بھائی قرار دیا، جیسا کہ فرمایا: « وَ اِلٰى مَدْيَنَ اَخَاهُمْ شُعَيْبًا »[ الأعراف: ۸۵ ]”اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا۔“ جب کہ اصحاب الایکہ کے ذکر میں فرمایا: « اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَيْبٌ »[ الشعراء: ۱۷۷ ]”جب شعیب نے ان سے کہا“ اس سے معلوم ہوا کہ شعیب علیہ السلام ان کی طرف مبعوث تو تھے مگر نسب یا سسرال یا ان میں رہائش کا کوئی ایسا تعلق نہ تھا کہ انھیں ان کا بھائی کہا جاتا۔ (التحریر والتنویر)
ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا: ”صحیح بات یہ ہے کہ اصحاب الایکہ اہلِ مدین ہی ہیں، دونوں کو ماپ تول پورا کرنے کی نصیحت کی گئی۔ انھیں اصحاب الایکہ اس لیے فرمایا کہ ”الایکہ“ ایک درخت تھا یا درختوں کا جھنڈ تھا، جس کی وہ پرستش کرتے تھے۔ جب مدین (شہر یا قوم) کا ذکر فرمایا تو شعیب علیہ السلام کو ان کا بھائی فرمایا، لیکن جب ان کی نسبت شجر پرستی کی طرف کی تو فرمایا: « اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَيْبٌ »”جب شعیب نے ان سے کہا“ یعنی اخوت کا تعلق ختم کر دیا۔“