(آیت 105) ➊ كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوْحٍ المُرْسَلِيْنَ: سورت کا آغاز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دلانے اور رسولوں کو جھٹلانے کے انجامِ بد کے ساتھ ہوا تھا، موسیٰ اور ابراہیم علیھما السلام اور ان کی قوم کے ذکر کے بعد اب قومِ نوح کا ذکر ہوتا ہے۔ اس میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تسلی ہے اور اللہ کے رسولوں کو جھٹلانے والوں کے انجامِ بد کا ذکر ہے، اس کے بعد عاد، ثمود، قوم لوط اور اصحاب الایکہ کے ذکر میں بھی یہ دونوں چیزیں نمایاں ہیں۔
➋ اگرچہ انھوں نے صرف ایک پیغمبر نوح علیہ السلام کو جھٹلایا تھا، لیکن چونکہ تمام پیغمبروں کی دعوت ایک تھی اور ایک پیغمبر کو جھٹلانا اس دعوت کو جھٹلانا ہے جو تمام پیغمبر لے کر آئے، اس لیے فرمایا کہ انھوں نے تمام پیغمبروں کو جھٹلا دیا۔ تقابل کے لیے دیکھیے سورۂ اعراف (۵۹ تا ۶۴)، یونس (۲۵ تا ۴۸)، بنی اسرائیل (۳)، انبیاء (۷۶، ۷۷)، مؤمنون (۲۳ تا ۳۰) اور فرقان (۳۷) اس کے علاوہ نوح علیہ السلام کے واقعہ کی تفصیل کے لیے یہ مقامات بھی زیر نظر رکھیں، سورۂ عنکبوت (۱۴، ۱۵)، صافات (۷۵ تا ۸۲)، قمر (۹ تا ۱۵) اور سورۂ نوح مکمل۔