(آیت 57) ➊ قُلْ مَاۤ اَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ اَجْرٍ: قرآن مجید میں یہ جملہ کئی جگہ آیا ہے، یہاں مطلب یہ ہے کہ کفار جو آپ کی عداوت پر تلے ہوئے ہیں ان سے کہہ دیجیے کہ میں اپنے رب کی طرف سے تمھارے پاس جو پیغام لے کر آیا ہوں، اسے پہنچانے میں تم سے کوئی مزدوری نہیں مانگتا کہ تم اپنے اموال بچانے کی خاطر مجھ پر ایمان لانے سے گریز کرو۔ دوسری جگہ فرمایا: « اِنْ اَجْرِيَ اِلَّا عَلَى الَّذِيْ »[ ھود: ۵۱ ]”میری مزدوری اللہ کے سوا کسی پر نہیں۔“ اس سے بڑی نادانی کیا ہو گی کہ جو شخص تمھاری دین و دنیا کی بہتری کے لیے اپنی ساری توانائیاں صرف کر رہا ہے اور اس پر تم سے کسی مزدوری کا مطالبہ بھی نہیں کرتا، تم اسی کی جان کے دشمن بنے ہوئے ہو۔
➋ اِلَّا مَنْ شَآءَ اَنْ يَّتَّخِذَ اِلٰى رَبِّهٖ سَبِيْلًا: مفسرین نے اس جملے کی دو تفسیریں فرمائی ہیں اور دونوں درست ہیں۔ ایک یہ کہ میں اس دعوت پر تم سے کوئی مزدوری نہیں مانگتا، لیکن تم میں سے جو شخص چاہے کہ جہاد اور دوسرے خیر کے کاموں میں خرچ کرکے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرے اور اسے اس کی رحمت اور ثواب کے حصول کا ذریعہ بنائے تو وہ ایسا کرے، جیسا کہ فرمایا: « وَ مِنَ الْاَعْرَابِ مَنْ يُّؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَ يَتَّخِذُ مَا يُنْفِقُ قُرُبٰتٍ عِنْدَ اللّٰهِ وَ صَلَوٰتِ الرَّسُوْلِ اَلَاۤ اِنَّهَا قُرْبَةٌ لَّهُمْ سَيُدْخِلُهُمُ اللّٰهُ فِيْ رَحْمَتِهٖ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ »[ التوبۃ: ۹۹ ]”اور بدویوں میں سے کچھ وہ ہیں جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے اللہ کے ہاں قربتوں اور رسول کی دعاؤں کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ سن لو! بے شک وہ ان کے لیے قرب کا ذریعہ ہے، عنقریب اللہ انھیں اپنی رحمت میں داخل کرے گا۔ بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔“ اس صورت میں ” اِلَّا “ بمعنی ”لٰكِنْ“ ہے اور استثنا منقطع ہے۔ دوسری تفسیر یہ ہے کہ میں تم سے اس دعوت پر اس شخص کے سوا کوئی مزدوری نہیں مانگتا جو اپنے رب کے قرب کا راستہ اختیار کرنا چاہے۔ میری مزدوری بس ایسے لوگوں کا حصول ہے، اس کے سوا اللہ تم سے کسی مال یا جاہ یا کسی بھی مزدوری کا مطالبہ نہیں کرتا۔ ہاں، ایسے لوگوں کا حصول میرے لیے بہت بڑی مزدوری اور اجرت ہے، کیونکہ ایک شخص بھی ایمان لے آئے تو وہ میرے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے، پھر میری دعوت پر ایمان لانے والے جو بھی صالح عمل کریں گے سب کا اجر ان کے ساتھ ساتھ مجھے بھی ملے گا، میرے لیے یہی اجرت بہت ہے۔ اس صورت میں استثنا متصل ہے۔