(آیت 60) ➊ وَ الْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَآءِ الّٰتِيْ لَا يَرْجُوْنَ نِكَاحًا …: بچوں کو بالغ ہونے کے بعد اجازت طلب کرنے کی پابندی کے ذکر کے بعد عورتوں کے سن یاس کو پہنچنے کے بعد ان کے لیے پردے کی پابندی میں تخفیف کا حکم بیان فرمایا۔ ” الْقَوَاعِدُ “” قَاعِدٌ“ کی جمع ہے، جو مذکر کا صیغہ ہونے کے باوجود عورتوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، جیسا کہ ”حَائِضٌ“ اور ”حَامِلٌ“ ہے، یعنی وہ عورتیں جو بڑی عمر کو پہنچ جائیں، انھیں نکاح کی رغبت نہ رہے، نہ دوسروں کو ان سے نکاح کی دلچسپی رہے، ان کے لیے رعایت ہے کہ وہ غیر محرم مردوں سے پردہ نہ کریں تو ان پر گناہ نہیں، بشرطیکہ وہ اپنی زینت کا اظہار کرنے والی نہ ہوںـ۔ اس سے معلوم ہوا کہ وہ عورتیں جن کے حسن و جمال میں مردوں کے لیے کشش باقی ہو، انھیں پردہ اتارنا جائز نہیں۔
طبری نے معتبر سند کے ساتھ علی بن ابی طلحہ کا قول نقل فرمایا ہے: ”آیت ” وَ الْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَآءِ الّٰتِيْ لَا يَرْجُوْنَ نِكَاحًا “ کا مطلب یہ ہے کہ ایسی عورت پر گناہ نہیں کہ گھر میں قمیص اور دوپٹے کے ساتھ رہے اور بڑی چادر اتار دے، جب تک وہ زینت ظاہر نہ کرے، جسے ظاہر کرنا اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہے۔“(طبری: ۲۶۴۰۹) شاہ عبد القادر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ”یعنی بوڑھی عورتیں گھر میں تھوڑے کپڑوں میں رہیں تو درست ہے اور پورا پردہ رکھیں تو اور بہتر ہے۔“ گھر سے باہر بھی اگر وہ برقع یا بڑی چادر نہ لیں تو حرج نہیں، بشرطیکہ وہ کسی قسم کی زینت کا اظہار نہ کر رہی ہوں۔ ” بِزِيْنَةٍ “ میں تنوین سے ظاہر ہے کہ بوڑھی عورت کے لیے غیر محرموں کے سامنے کسی بھی طرح کی زینت کا اظہار جائز نہیں۔
➋ مرد جس عمر کو بھی پہنچ جائے اور جتنا بوڑھا بھی ہو جائے اگر غیر محرم ہے تو عورت کو اس سے پردہ کرنا لازم ہے، بعض عورتوں کا بوڑھوں سے پردہ اتار دینا درست نہیں۔ قرآن و حدیث میں کہیں بھی اس سے پردہ نہ کرنے کی اجازت نہیں آئی۔
➌ وَ اللّٰهُ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ: یعنی اجازت طلب کرنے اور پردہ کرنے کے یہ احکام فتنے کی روک تھام کے ظاہری اسباب ہیں، باقی پردے کے اندر جو کچھ ہوتا ہے اور جو فتنے اٹھائے جاتے ہیں اللہ تعالیٰ ان سب کو سنتا اور جانتا ہے اور وہ اسی کے موافق ہر ایک سے معاملہ فرمائے گا۔