تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 56)وَ اَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ …: اس کا عطف يَعْبُدُوْنَنِيْ لَا يُشْرِكُوْنَ بِيْ شَيْـًٔا پر ہے، کیونکہ وہ اگرچہ لفظوں میں خبر ہے مگر معنی کے لحاظ سے امر ہے۔ گویا یہ کہا جا رہا ہے: اُعْبُدُوْنِيْ وَلَا تُشْرِكُوْا بِيْ شَيْئًا وَأَقِيْمُوا الصَّلاَةَ وَ آتُوا الزَّكَاةَ… خبر کے امر کے معنی میں ہونے کی ایک مثال یہ آیت ہے: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰى تِجَارَةٍ تُنْجِيْكُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِيْمٍ (10) تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ آگے فرمایا: « يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ » [ الصف: ۱۰ تا ۱۲ ] اس میں يَغْفِرْ پر جزم اس لیے ہے کہ یہ امر کا جواب ہے، جو تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ خبر کی صورت میں ہے۔ (ابن عاشور) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے خلافتِ ارضی کے حصول اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کے حق دار بننے کا طریقہ بیان فرمایا ہے کہ ایک اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ (یہ بات يَعْبُدُوْنَنِيْ۠ لَا يُشْرِكُوْنَ بِيْ شَيْـًٔا واؤ پر عطف سے ظاہر ہے) اور نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو اور رسول کی فرماں برداری کرو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ یہ نہایت جامع آیت ہے، دین کی کوئی بات باقی نہیں رہی جو اس آیت میں نہ آتی ہو۔ اللہ کی توحید کے بعد نماز اور زکوٰۃ کا خاص ذکر کرکے رسول کا ہر حکم ماننے کا حکم دیا۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.