(آیت 103،102) ان دونوں آیات میں قیامت کا ایک اور منظر بیان کیا گیا ہے اور وہ ہے اعمال کا وزن۔ ”مَوَازِيْنُ“ کو جمع لانے سے معلوم ہوتا ہے کہ میزان کئی قسم کے ہوں گے، ہر عمل کے لیے مخصوص ترازو ہو گا۔ ان دونوں آیات میں اہل ایمان کے لیے خوش خبری ہے اور مشرکین کے لیے وعید، کیونکہ اصل وزن ایمان کے ساتھ عمل صالح کا ہو گا، مشرکین کے عمل ویسے ہی باطل ہوں گے، جیسا کہ فرمایا: «وَ قَدِمْنَاۤ اِلٰى مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰهُ هَبَآءً مَّنْثُوْرًا» [ الفرقان: ۲۳ ]”اور ہم اس کی طرف آئیں گے جو انھوں نے کوئی بھی عمل کیا ہو گا تو اسے بکھرا ہوا غبار بنا دیں گے۔“ اور فرمایا: «اُولٰٓىِٕكَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِاٰيٰتِ رَبِّهِمْ وَ لِقَآىِٕهٖ فَحَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيْمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ وَزْنًا»[ الکہف: ۱۰۵ ]”یہی لوگ ہیں جنھوں نے اپنے رب کی آیات اور اس کی ملاقات کا انکار کیا، تو ان کے اعمال ضائع ہوگئے، سو ہم قیامت کے دن ان کے لیے کوئی وزن قائم نہیں کریں گے۔“