(آیت 14) ➊ اِنَّ اللّٰهَ يُدْخِلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا …: کافروں اور مطلب پرست بے یقین مسلمانوں کے بعد سختی اور نرمی یعنی ہر حال میں اسلام پر قائم رہنے والے مسلمانوں کا ذکر فرمایا، جو یقین و ایمان کی دولت سے بہرہ ور ہیں اور ہر عمل خلوص نیت کے ساتھ سنت نبوی کے مطابق بجا لاتے ہیں، کیونکہ عمل صالح کے لیے یہ دونوں چیزیں لازم ہیں۔ ان لوگوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ایسی جنتوں کا وعدہ فرمایا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔
➋ اِنَّ اللّٰهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيْدُ: یعنی اللہ تعالیٰ غیر محدود اختیارات کا مالک ہے، دنیا یا آخرت میں جسے جو چاہے دے دے۔ تھوڑے سے عمل پر وہ جنت عطا کر دے کہ جس کا عرض زمین و آسمان کے عرض کے برابر ہے، فرمایا: « عَرْضُهَا السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ »[ آل عمران: ۱۳۳ ]”جنت کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔“ جبکہ کفار و مشرکین کو ہمیشہ کے لیے جہنم میں پھینک دے۔ کسی کی مجال نہیں کہ اس کے حکم میں چون و چرا کر سکے، وہ جو دینا چاہے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو روک لے کوئی وہ دے نہیں سکتا اور نہ دلوا سکتا ہے۔