تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 33) وَ السَّلٰمُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدْتُّ …: دیکھیے اسی سورت کی آیت (۱۵) وہاں سَلٰمٌ اور یہاں السَّلٰمُ ہے، اس لیے ترجمہ خاص سلامتی کیا ہے۔ اس خاص سلامتی میں وہ خصوصیت بھی شامل ہے جو صرف عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ کو حاصل ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ مَا مِنْ مَوْلُوْدٍ يُوْلَدُ إِلَّا وَالشَّيْطَانُ يَمَسُّهُ حِيْنَ يُوْلَدُ فَيَسْتَهِلُّ صَارِخًا مِنْ مَسِّ الشَّيْطَانِ إِيَّاهُ إِلَّا مَرْيَمَ وَابْنَهَا ثُمَّ يَقُوْلُ أَبُوْ هُرَيْرَةَ وَاقْرَؤُوْا إِنْ شِئْتُمْ: « وَ اِنِّيْ اُعِيْذُهَا بِكَ وَ ذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ » ] [ بخاري، التفسیر، باب قولہ: «‏‏‏‏و إنی أعیذھا بک…»: ۴۵۴۸، عن أبی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ] کوئی بچہ نہیں مگر اس کا حال یہ ہے کہ شیطان اسے پیدا ہوتے وقت چھوتا ہے تو وہ اس کے چھونے کی وجہ سے چلاتے ہوئے اونچی آواز سے روتا ہے، سوائے مریم کے اور اس کے بیٹے کے۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے:اگر چاہو تو یہ آیت پڑھ لو: « وَ اِنِّیْ اُعِیْذُھَا بِکَ وَ ذُرِّیَّتَھَا مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ » (یعنی مریم علیھا السلام کی والدہ نے دعا کی تھی کہ یا اللہ!) میں اس (مریم) کو اور اس کی اولاد کو شیطان رجیم سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.