تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 94) وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ يُّؤْمِنُوْۤا …: یعنی یہ بات ان کی سمجھ میں نہ آئی کہ ایک شخص بشر ہوتے ہوئے اللہ کا رسول کیسے ہو سکتا ہے، اگر اللہ کو کوئی رسول بھیجنا ہوتا تو کسی فرشتے کو بھیج دیتا۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بشر ہونے کو جانتے تھے، آپ کے آبا و اجداد اور ازواج و اولاد، کھانے پینے، چلنے پھرنے اور دوسری تمام انسانی ضروریات کو دیکھتے تھے، اس لیے آپ کو رسول ماننے کے لیے تیار نہ تھے۔ اب بہت سے مسلمان کہلانے والے جو باپ دادا سے مسلمان چلے آ رہے ہیں، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول مانتے ہیں، مگر آپ کو بشر ماننے کے لیے ہرگز تیار نہیں، کیونکہ مشرکین عرب اور ان لوگوں کا ذہن ایک ہے۔ انھوں نے کہا، بشر رسول نہیں ہو سکتا اور انھوں نے کہا، رسول بشر نہیں ہو سکتا۔ فَمَا أَشْبَهَ اللَّيْلَةَ بِالْبَارِحَةِ (سو آج کی رات کل رات سے کس قدر ملتی جلتی ہے) اللہ تعالیٰ نے کفار کا یہ شبہ کئی آیات میں بیان فرمایا ہے، دیکھیے سورۂ یونس (۲)، تغابن (۶)، سورۂ ق (۱، ۲) اور انعام (۸، ۹) حقیقت یہ ہے کہ ان سب لوگوں نے اپنی بے بصیرتی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے ہاں بشر کے مقام اور عزت و کرامت کو پہچانا ہی نہیں۔ دیکھیے سورۂ بنی اسرائیل (۷۰)۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.